گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان کا گھر گھرسیاست کا مرکزبنا رہا۔ پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اورن لیگ کے وفود کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔ بلاول بھٹو چار بارمولانا سے ملنے آئے اور محسن نقوی اوراسحاق ڈاربھی چکر لگاتے رہے۔ فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کی جانب سے آج تک وقت مانگنے کا بتایا اور اب پی ٹی آئی کا وفد آج پھر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کرے گا۔
گزشتہ روز کا احوال: 26 ویں آئینی ترامیم پر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے مشاورت کا عمل تیز رہا، آئینی ترمیم پر اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات ہونے کے بعد پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمان کے گھر جا پہنچا، جہاں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پرمولانا فضل الرحمان کواعتماد میں لیا گیا، پی ٹی آئی وفد نے مولانا فضل الرحمان کو بانی پی ٹی آئی کا پیغام پہنچایا۔ پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ آئینی ترامیم پرمشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور انہیں بتایا کہ بانی چئیرمین نے پیر تک آئینی ترامیم پر مشاورت کے لیے وقت مانگا ہے۔
پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمان کے گھر وزیر داخلہ محسن نقوی، بلاول بھٹو اور اسحاق ڈار نے ڈیرہ جمایا، اخترمینگل بھی مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچے۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے بھی بلاول سے مشاورت کیلئے آج تک کا وقت مانگا تھا۔
مولانا فضل الرحمان نے بلاول کو کہا تھا کہ میں ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دے سکتا، مجھ سے پی ٹی آئی نے کل (یعنی 20 اکتوبر بروز اتوار) تک وقت مانگا، مجھے اتوار تک کا وقت دیں، کل پی ٹی آئی کی طرف سے جواب آئے گا۔
رات تقریباً پونے ایک بجے یہ ملاقات اختتام کو پہنچی، جس کے بعد مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ طویل مشاورت کے بعد آپ کی خدمت میں ہم حاضر ہیں، آئینی مسودے پر کراچی میں اتفاق ہوا تھا، جاتی امرا میں آئینی مسودے پرمشاورت ہوئی، جن شقوں پر اعتراض تھا حکومت ان سے دستبردار ہوگئی، اب آئینی مسودے کے بل پر کوئی بڑا اختلاف نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم کے مسودے پر حتمی ڈرافٹ تیار کرلیا ہے، پی ٹی آئی وفد نے بانی سے ملاقات کا وقت مانگا، پی ٹی آئی رہنماؤں کی آج اپنے بانی سے ملاقات ہوئی، پی ٹی آئی کو حکومتی رویوں سے شکایت رہی، مجھ تک بانی پی ٹی آئی کا مثبت رویے کا جواب پہنچایا گیا، میں بانی پی ٹی آئی کا اس مثبت رویے پر شکر گزار ہوں۔ پی ٹی آئی جو جواب دے گی اس کے بعد ہم حتمی اعلان کریں گے۔
اس موقع پر بلاول بھٹو نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے کل تک کا وقت دیا ہے، پی ٹی آئی کے تمام اعتراضات ختم کردیے ہیں، یقین ہے پی ٹی آئی والے کل مثبت جواب دیں گے، میری خواہش ہے مولانا فضل الرحمان خود آئینی ترامیم پیش کریں گے۔
قبل ازیں، پاکستان تحریک انصاف کا وفد مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچا تھا اور آئینی ترمیم پر مشاورت کی تھی۔ اس دوران پی ٹی آئی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمان سے شکایت کی تھی کہ انہیں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی۔
بعدازاں پی ٹی آئی کے پانچ رکنی وفد کو بانی سے ملاقات کی اجازت مل گئی جس میں بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا، علی ظفر، اسد قیصر اور حامد رضا شامل تھے، پی ٹی آئی کا وفد اڈیالا جیل پہنچا اور عمران خان سے آئینی ترمیم پر تفصیل سے مشاورت کی اور پھر مولانا فضل الرحمان کے گھر کی طرف روانہ ہوگیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفد نے آج اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی ہے، ملاقات میں اسد قیصر، علی ظفر، حامد رضا اور چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان شامل تھے۔
ملاقات کے بعد خیبرپختوںخوا ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے45 منٹ کی ملاقات ہوئی، الحمداللہ بانی پی ٹی آئی صحت مند ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ پانچ دن سے عمران خان سیل میں بجلی نہیں تھی، دو ہفتے سے انہیں کوئی اخبار نہیں ملا، بانی پی ٹی آئی کے حوصلے بلند ہیں، ان کے حقوق کا خیال رکھا جائے، انہیں دو ہفتے سے ٹی وی اور اخبار کی سہولت ہی نہیں، بانی پی ٹی آئی سیاسی صورتحال سے آگاہ نہیں تھے،انہیں ہمشیرہ کی گرفتاری سے متعلق بھی بتایا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان کے کردارکی تعریف کی، بانی پی ٹی آئی سے مشاورت مکمل نہیں ہوسکی، انہوں نے مولانا فضل الرحمان سے مشاورت جاری رکھنے کا کہا ہے، عمران خان سے مشاورت کے بغیر ہم آئینی ترمیم پر ووٹ نہیں کریں گے، پارلیمنٹ میں سب سے بڑی جماعت پی ٹی آئی ہے، مولانا فضل الرحمان بھی پارلیمنٹ میں ہمارا ساتھ دیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کو بانی پی ٹی آئی کی سپورٹ حاصل ہے، امید ہے کہ مولانا فضل الرحمان ہمارے ساتھ رہیں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ ڈیڑھ گھنٹے کی ملاقات ہوگی لیکن آدھی ملاقات کے بعد ہمیں اٹھا دیا گیا، بانی چیئرمین نے چار نام دئیے ہیں کہ ان کو مزید مشاورت کے لیے بھیجا جائے، کوشش ہوگی کہ سوموار کو بانی چیئرمین سے دوبارہ ملاقات کریں۔
اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ کیا تاریخ میں کبھی ایسی آئینی ترمیم ہوئی ہے، کیا خواتین اور بچوں کو ڈرا کر قانون سازی کی جاتی ہے، ہم لوگوں کے اغوا کی مذمت کرتے ہیں۔
اسد قیصر نے کہا ہمیں یقین ہے پی ٹی آئی کا کوئی رکن نہیں ٹوٹے گا، بکنے والا رکن پاکستان اور بانی پی ٹی آئی سے غداری کرے گا۔
بعدازاں، چیئر مین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو ڈرافٹ ہمارے پاس آیا ہے اس پر اتفاق رائے نہیں ہوا، مولانا صاحب کے ساتھ ہمارا بڑا اچھا وقت گزرا ہے، بانی چیئرمین نے مولانا کے کردار کو سراہا ہے، مولانا نے ہمارے ساتھ میٹنگز کی ہیں اور یہی جمہوری عمل ہوتا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے عمران خان کی سرزنش والی بات پر وجاحت دیتے ہوئے کہا کہ جس نے بھی بانی چیئرمین کے غصے کی بات کی غلط کی، بانی چیئرمین نے ایک لفظ نہیں کہا سب جھوٹ ہے، بانی چیئرمین نے کوئی احتجاج کی کال نہیں دی، بانی کبھی بھی اپنی ذات کا ذکر نہیں کرتے، وہ کہتے ہیں عوام کی توجہ ہٹ جائے گی۔
بیرسٹر گوہر نے انکشاف کیا کہ ہمارے دو سینیٹرز ان کی طرف ہیں جن کی ہم مذمت کرتے ہیں، اگر لوگوں کو ایسے اٹھانا ہے تو یہ جمہوریت نہیں ہے، ایسے لوگوں کو اٹھانا ہے تو وزیراعظم کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہمارے پارلیمانی نمائندے پارلیمان میں آئیں گے، توقع کرتے ہیں وہ ہمارے ساتھ ہوں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے دو سینیٹرز حکومت کے حق میں ووٹ کاسٹ کرسکتے ہیں، ڈاکٹر زرقا تیمور اور فیصل رحمان حکومتی آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دے سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی وفد کے بعد صدرمملکت کی فضل الرحمان کی رہائش گاہ آمد متوقع ہے۔ صدرمملکت کا پروٹوکول مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پہنچ گیا۔ اس دوران فضل الرحمان کی رہائشگاہ کے باہر سیکورٹی سخت کردی گئی۔ فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر محسن نقوی اوراسحاق ڈار پہنچ گئے۔
خیال رہے کہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا گھرسیاسی رابطوں اور سرگرمیوں کامرکز بن گیا۔ سیاسی صورتحال سمیت مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے تبادلہ خیال کا سلسلہ گزشتہ کئی روز سے جاری ہے۔
مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ آمد سے پہلے پیپلز پارٹی کے وفد نے وزیراعظم ہاؤس میں شہباز شریف سے ملاقات کی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور مشاورت کی۔
بعدازاں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچے جہاں ان کی ملاقات بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کےسربراہ اختر مینگل سے بھی ہوئی۔
بلاول بھٹو کے ہمراہ نوید قمر، مرتضیٰ وہاب اور شیری رحمان تھیں جبکہ پی ٹی آئی وفد میں بیرسٹرگوہر،سلیمان اکرم راجہ اوراسد قیصر سمیت دیگر شامل تھے۔ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا بھی وفد کے ہمراہ تھے۔
واضح رہے کہ آئینی ترمیم کے معاملے میں سیاسی ہلچل مچی ہوئی ہے۔ اس سے قبل شہباز شریف بغیر پروٹوکول کے مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچ گئے تھے لیکن مذاکرات ناکام ہوئے اور اس کے بعد مولانا کا سخت ردعمل بھی سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے سنجیدہ رویہ اختیار نہیں کیا تو مشاورت کا عمل روک دیں گے۔
آئینی ترمیم: وفاقی کابینہ کا اجلاس دومرتبہ تاخیر کا شکار
آئینی مسودہ تیار ہے، کابینہ سے منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش ہوگا، عرفان صدیقی