آئینی ترمیم کیلئے حکومت کی کمر توڑ کوششوں کا سلسلہ جاری ہے ن لیگ اور اتحادی مل کر بھی صرف 54 ووٹس مکمل کر پارہے ہیں، دونوں ایوانوں میں آج پھر نمبر گیم پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی تاہم صرف آزاد اراکین اور جے یو آئی (ف) کے ووٹس ہی اب 26 آئینی ترمیم کے حکومت کے اس خواب کو پورا کر پائیں گے۔
ایوان بالا میں حکومت کو آئنی ترمیم کیلئے 64 ووٹ درکار ہیں، آئینی ترمیم کیلئے ایوان بالا میں بھی حکومت اتحاد کو نمبر پورے کرنے کا چیلنج درپیش ہے۔
جبکہ سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے 24، مسلم لیگ ن کے19 ، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4 اور ایم کیوایم کے 3 ارکان موجود ہیں حکومتی بنچز پر ہی 2 آزاد سینیٹرز بھی براجمان ہیں جس سے تعداد 54 تک پہنچ جاتی ہے، تاہم 2 آزاد سینیٹر کی حمایت کے بعد بھی حکومت کومزید 9 ووٹ درکار ہوں گے۔
حکومت کو اپوزیشن بنچ پر موجود سینیٹر کی حمایت درکار ہوگی جن میں جے یوآئی کے 5 اور اے این پی کے تین شامل ہیں جبکہ مسلم لیگ ق ،نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کا ایک ایک سینیٹر بھی اپوزیشن بینچ پر موجود ہے۔
اپوزیشن بنچز پر تحریک انصاف کے17 اور سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین کا ایک ایک سینٹر ہے، اپوزیشن بنچز پر ایک آزاد سینیٹر بھی موجود ہے۔
دوسری جانب گزشتہ روز سپریم کورٹ یہ بھی واضح کر چکی ہے کہ اگر مجوزہ آئینی ترمیم ہو بھی جائے تو مخصوص نشستوں کے فیصلے پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔