قانون اندھا ہوتا ہے، قانون کے ہاتھ لمبے ہوتے ہیں، اس طرح کی کئی کہاوتیں بھارتی قانون سے منسوب ہیں تاہم بھارت میں اب اس کہاوت کو غلط تصور کرتے ہوئے انصاف کی علامت سے منصوب مسجمہ تبدیل کر دیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی سپریم کورٹ میں انصاف کی علامت سمجھے جانے والے مجسمے کو تبدیل کر کے نیا مجسمہ نصب کردیا گیا ہے جو پہلے سے کچھ مختلف ہے۔
بھارتی عدالتوں کے باہر نصب پرانے مجسمے کے ہاتھ میں ترازو ہوا کرتا تھا اور اس کی اور آنکھوں پر کالی پٹی بندھی ہوتی تھی جو اس بات کی نشاندہی کرتا تھا کہ قانون اندھا ہوتا ہے۔
اس کا اگر مقہوم سمجھا جائے تو یہ ہے کہ بھارتی قوانین میں امیر اور غریب یا پھر زات پات کا فرق نہیں کیا جاتا بلکہ سب کو ایک ہی جیسا تصور کرتے ہوئے انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جاتی ہے اور قانون سب کیلئے ایک برابر ہے۔
تاہم اب نصب کئے گئے نئے مجسمے میں آنکھوں پر پٹی نہیں بندھی ہوئی اور ہاتھ میں ترازو موجود ہے جبکہ انصاف کی علامت خاتون کی آنکھیں کھلی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کا کہنا ہے کہ نیا مجسمہ نصب کرکے پرانی قانونی روایت کو ختم کر دیا گیا ہے جبکہ یہ نیا مجسمہ بتاتا ہے کہ قانون ہرگز اندھا نہیں ہے، بلکہ اس کی سب پر نظر ہے اور یہ سب دیکھنے کے بعد انصاف فراہم کرتا ہے