فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس لیڈر یحیٰ سنوار کو اسرائیل حملے میں شہید کر دیا گیا۔ یحیٰ سنوار اسرائیل کیلیے انتہائی مطلوب شخص تھے جن کو مارنے کا پلان کئی ہفتوں سے کیا جا رہا تھا۔
یحیٰ سنوار کی شہادت کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یحیٰ السنوار کو ختم کر دیا گیا ہے لیکن مشن ابھی ختم نہیں ہوا، ہمیں مغویوں کو بازیاب کرانا ہے، حماس تنظیم اب غزہ پر حکومت نہیں کرے گی۔
حماس سربراہ کی شہادت سے قبل بھی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے جس کے حوالے سے اسرائیل دعویٰ کر رہا ہے کہ اس میں موجود شخص یحیٰ سنوار ہیں۔ انہیں ایک خستہ حال عمارت میں منہ پر کپڑا باندھے صوفے پر بیٹھا دکھایا گیا۔
ویڈیو میں ایک ڈرون کیمرا یحیٰ سنوار کے قریب جاتا ہے، وہ ڈرون کیمرے کو دیکھ کر زخمی ہونے کے باوجود لکڑی کے ٹکرے سے ڈرون پر حملہ کرتے ہیں۔
یحیٰ سنوار کو ختم کردیا مگر مشن ابھی پورا نہیں ہوا، اسرائیلی وزیرِاعظم
حماس کی جانب سے تاحال یحییٰ السنوار کی شہادت کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایک موقع پر تو اسرائیلی فوج یحییٰ السنوار کے اس قدر قریب پہنچ چکی تھی کہ جب صیہونی فورسز سرنگ میں پہنچیں تو سنوار کی کافی بھی گرم تھی اور وہ اس قدر جلدی میں فرار ہوئے کہ 10 لاکھ ڈالرز چھوڑ کر چلے گئے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی 16 اکتوبر کو جب رفع پر سرچ آپریشن کر رہی تھی تو اس دوران ان پر ایک عمارت سے فائرنگ کی گئی جس کے بعد اسرائیلی فورسز نے ٹینک کی مدد سے عمارت پر بم برسائے گئے۔
بعد ازاں جب ایک ڈرون کیمرہ اسی عمارت کے اندر بھیجا گیا تو وہاں ایک صوفے پر شخص زخمی حالت میں پایا گیا۔
اسرائیلی دعویٰ ہے کہ انہوں نے یحی سنوار سمیت 3 کمانڈرز کو حملے میں ہلاک کیا۔ امریکی حکام نے اس حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے لاش کو تحویل میں لیکر دانتوں کے ریکارڈ اور دیگر بائیو میٹرک معلومات کے ذریعے تصدیق کی ہے کہ حملے میں مارے گئے افراد میں یحییٰ سنوار بھی شامل تھے۔