پولیس نے نجی کالج میں لڑکی سے مبینہ زیادتی کے خلاف راولپنڈی میں سراپا احتجاج طلبا میں سے 380 کو گرفتار کرلیا اور 1500 سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف آٹھ مقدمات درج کیے ہیں۔
پولیس نے کہا کہ مظاہرین نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی، ریاستی امور میں مداخلت کی، املاک کو نقصان پہنچایا اور نذر آتش کیا، پولیس موبائل وین پر پتھراؤ کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق مظاہرین نے پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا اور دہشت پھیلا دی، طلبا نے زبردستی ہاسٹل کے احاطے میں داخل ہونے کے بعد ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی، پتھراؤ کیا اور وہاں موجود گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔
پولیس نے طلبا کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ابتدائی طور پر عمارت میں محصور اساتذہ اور عملے کو باہر نکالا۔ پولیس نے بتایا کہ مقدمات ایئرپورٹ، گوجر خان، صدر (واہ)، مورگاہ اور نصیر آباد سمیت مختلف تھانوں میں درج کیے گئے ہیں۔
ادھر ہجوم پر قابو پانے کے لیے مری روڈ سے فیض آباد جانے والی سڑک کو کنٹینرز لگا کر جزوی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
یہ مظاہرے ریپ کے الزامات کے حوالے سے صوبے بھر میں جاری بدامنی کے درمیان سامنے آئے ہیں جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہو گئے تھے جس سے طالب علموں کو حالیہ دنوں میں مختلف شہروں میں متعدد مظاہرے کرنے پر آمادہ کیا گیا تھا۔
منگل کو لاہور میں پرتشدد مظاہروں میں چار پولیس اہلکاروں سمیت دو درجن سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔