لاہور کی مقامی عدالت نے سوشل میڈیا پر نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کی افواہ پھیلانے کے مقدمے میں گزشتہ روز گرفتار کئے گئے ملزم ایڈووکیٹ فیصل شہزاد جٹ کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے گزشتہ روز فیصل جٹ کی گرفتاری کی اطلاع دی تھی۔ ایف آئی اے نے اس ضمن میں درج مقدمے میں 38 بڑے معروف یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز کو نامزد کیا ہے، جن میں فیصل جٹ کا نام بھی شامل تھا۔
ایف آئی اے نے فیصل شہزاد کے چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ فیصل شہزاد کے اکاؤنٹ سے تیرہ ویڈیو برآمد ہوئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی نجی کالج کے مبینہ واقعے کے حوالے سےملزم کی تصویر ٹویٹ کی تھی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے ایف آئی اے کی تفتیش کی استدعا کو مسترد کردیا۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ پراسیکیوشن کے پاس اسکرین شاٹ کے پرنٹ کےعلاوہ ویڈیو فرانزک کروانے کا ڈیٹا موجود نہیں تھا۔ اگر ملزم کسی مقدمےمیں مطلوب نہیں ہے تو اسے رہا کیا جائے۔
خیال رہے کہ گرفتاری سے قبل ملزم فیصل جٹ طالبہ سے مبینہ زیادتی کے اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹ گیا تھا۔