اسرائیل کی سیاسی و عسکری قیادت نے جمعرات کو دعوٰی کیا ہے کہ اس نے حماس کے لیڈر یحیٰ سنوار کو بھی شہید کردیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں ایک کارروائی کے دوران حماس کے تین ارکان کو نشانہ بنایا تھا۔ فرانس نے یحیٰ سنوار کی شہادت کو حماس کے لیے بہت بڑا دھچکا قرار دے دیا۔
اسرائیل کے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو اور اُن سے قبل وزیر خارجہ کاٹز نے جمعرات کی رات اعلان کیا کہ آئی ڈی ایف کے فوجیوں نے غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو شہید کردیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے یہ بھی بتایا کہ یحیٰ سنوار کی لاش مزید تجزیے کے لیے تل ابیب لے جائی گئی ہے۔
قبل ازیں، ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ اس موقع پر ہلاک ہونے والوں کی شناخت کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔ یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ جہاں حماس کے تین ارکان کو قتل کیا گیا ہے اس عمارت میں اسرائیلی یرغمالی تھے بھی یا نہیں۔ حماس کی طرف سے اس بیان پر کوئی ردِعمل فوری طور پر جاری نہیں کیا گیا۔
اسرائیل کے فوجی ریڈیو نے بتایا ہے کہ حماس کے تین ارکان کو قتل کرنے کے لیے رفح شہر میں زمینی دستوں نے خصوصی کارروائی کی۔ یہ علاقہ جنوبی غزہ میں واقع ہے۔ اسرائیلی فوج حماس کے تین ارکان کو قتل کرنے کے بعد اُن کی لاشیں بھی لے گئی۔
فوجی ریڈیو نے بتایا مارے جانے والوں میں یحیٰ سنوار کے بھی ہونے کا امکان ہے۔ ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے جمع کیے جارہے ہیں۔ اسرائیل کے پاس یحیٰ سنوار کے ڈی این اے کے نمونے اسرائیلی جیل میں ان کے مقید ہونے کے زمانے سے ہیں۔
یحیٰ سنوار کو 7 اکتوبر کو اسرائیل پر کیے جانے والے حملوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جاتا رہا ہے۔ تب سے اب تک وہ اسرائیلی فوج کی ہٹ لسٹ میں سب سے اوپر رہے ہیں۔ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں میں 1300 سے زائد اسرائیلی مارے گئے تھے جس کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ کو نشانہ بنانا شروع کیا۔
تل ابیب کو بڑا دھچکا، حماس کے سربراہ یحیی سنوار زندہ ہیں، اسرائیلی میڈیا
غزہ میں اسرائیلی کی وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 42 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ ایک لاکھ سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔