لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ ذیادتی کی من گھڑت خبر پھیلانے کے الزام میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل میں بڑے بڑے یوٹیوبرز کے خلاف مقدمہ در کرلیا گیا ہے۔
لاہور واقعے پر کالج پرنسپل کی مدعیت میں درج ایف آئی اے سائبر کرائم میں درج ایف آئی آر سامنے آگئی ہے، جس میں سائبر کرائم کی طرف سے 38 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
نامزد ملزمان میں راجا احسن نوید، فیصل پاشا، فرید شہزاد، فیصل شہزاد، عمر قاضی، جمیل فاروقی اور ایاز عامر نامزد ہیں۔
عمران ریاض خان، فرح اقرار، طیبہ راجہ، نعیم بخاری، سمیع ابراہیم، شاکر محمود اعوان، رابعہ ملک، مقدس اعوان، احمد بوبک، عمرانہ مغل، میاں عمر ایڈووکیٹ، مصباح ایڈووکیٹ، ثاقب جمیل، سید ذیشان عزیز اور دیگر بھی مقدمے میں نامزد کئے گئے ہیں۔
چند روز قبل پاکستان کے شہر لاہور میں ایک نجی کالج کی طالبہ کے مبینہ ریپ کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پنجاب کالج کے خواتین کے لیے مخصوص گلبرگ کیمپس میں فرسٹ ایئر کی ایک طالبہ کو اُسی کالج کے ایک سکیورٹی گارڈ نے مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ خبر سامنے آنے کے بعد طلبا کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا جو کئی روز تک جاری رہا اور اس میں دو درجن کے لگ بھگ طلبا زخمی بھی ہوئے۔
احتجاج کرنے والے طلبا کی جانب سے یہ دعوے بھی سامنے آئے تھے کہ کالج کی انتظامیہ مبینہ طور پر اس واقعے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس حوالے سے دستیاب تمام شواہد بھی ختم کر دیے ہیں۔
پُرتشدد احتجاج کے بعد پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا جبکہ پولیس کی جانب سے اُس سکیورٹی گارڈ کو بھی حراست میں لے لیا گیا تھا جسے مظاہرین کی جانب سے اس واقعے کا ملزم قرار دیا جا رہا تھا جبکہ لاہور پولیس کی جانب سے طلبا اور عوام سے متعدد بار اپیل کی گئی تھی اگر اُن کے پاس اس واقعے یا ریپ سے متاثرہ بچی سے متعلق کوئی تفصیل موجود ہے تو وہ پولیس کے ساتھ شیئر کی جائے۔
گزشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا تھا کہ لاہور کے نجی کالج میں طالبہ کے مبینہ ریپ سے متعلق ایک ایسی کہانی گھڑی گئی جس کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ خطرناک منصوبہ ایک جماعت کی جانب سے بار بار انتشار پھیلانے، جلسے جلوسوں اور دھرنوں میں ناکامی کے بعد بنایا گیا۔‘
مریم نواز نے کہا کہ ہم اس سازش کی طے تک گئے ہیں، اس معاملے میں بچوں کو استعمال کیا گیا اور اُن یوٹیوبرز اور صحافیوں کو استعمال کیا گیا جو اُن کے پے رول پر ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ’اب پنجاب حکومت اس کیس کی مدعی بن گئی ہے اور جو جو اس معاملے میں ملوث ہوا اس کے خلاف کارروائی ہو گئی اور تمام ملوث افراد کو سامنے لایا جائے گا۔‘