آئینی ترمیم کیلئے بنائی گئی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں آئینی عدالت کا معاملہ اب آئینی بینچ تک آپہنچا ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی آئینی عدالتوں کے قیام سے پیچھے ہٹ گئی ہیں۔ حکومتی جماعتوں اور جے یو آئی کے درمیان آئینی بینچ کی تشکیل پر اتفاق ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئینی عدالت کے معاملے کو 26ویں آئینی ترمیم سے نکال دیا گیا ہے، حکومت اور جے یو آئی نے مشترکہ مسودے پر پی ٹی آئی سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے، مولانا فضل الرحمان حتمی مسودہ پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ شیئر کریں گے۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی بینچ کو آئینی تحفظ ملتا ہے تو پیپلز پارٹی آئینی بینچ پر اکتفا کرسکتی ہے بصورت دیگر نہیں، صرف ایک صورت میں ہی پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ایک پیج پر ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ترمیمی مسودہ کے معاملے ن لیگ کے کچھ خدشات ہیں۔
ذرائع کے مطابق بلول بھٹو نے ن لیگ کو جواب دیا ہے کہ میں نے مولانا فضل الرحمان کو اپنی زبان دے دی ہے، پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔
مسلم لیگ (ن) کی خاتون رہنما انوشہ رحمان نے آج نیوز سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عدالت کی بجائے آئینی بنچ پر کسی حد تک اتفاق ہوگیا ہے، آئینی بنچ پر حتمی بات چیت جاری ہے جو کہ 5 رکنی ہوگا۔
انوشہ رحمان نے کہا کہ چیف جسٹس کی تقرری ایک کمیشن کے ذریعہ ہوگی۔
آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر پارلیمانی خصوصی کمیٹی کا اجلاس خورشید شاہ کی زیرِصدارت ہوا، جو کہ کل ساڑھے 12 بجے دوبارہ ہوگا۔ اجلاس میں آئینی ترامیم پر چھ جماعتوں کے مسودے کو حتمی شکل دی گئی، تاہم ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، شیری رحمان اور اے این پی کے ایمل ولی خان اجلاس میں شریک ہوئے۔ اس کے علاوہ پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب بھی اجلاس میں موجود تھے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خصوصی کمیٹی کے صدر خورشید شاہ نے کہا کہ آئینی ترمیم کا مسودہ دو دن تک مکمل ہوجائے گا، آئینی کمیٹی میں موجود پی ٹی آئی کے لوگ بے بس ہیں۔ بیرسٹر گوہر اور عمر ایوب کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں ہے، بارہا ان سے ڈرافٹ مانگا لیکن انہوں نے نہیں دیا۔
دوسری جانب اجلاس میں شرکت سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے آج ہماری ملاقات ہوگی، امید ہے مولانا فضل الرحمان عدلیہ پر کوئی ایسا کمپرومائز نہیں کریں گے۔ ہمارے پاس ڈرافٹ موجود ہے، ہم ڈرافٹ اس وقت دیں گے جب ہماری عمران خان سے ملاقات ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ’عدلیہ میں اگر کوئی ریفارمز کرنی ہیں تو ہم ساتھ ہیں لیکن عدلیہ کو محکوم نہ کریں، عدلیہ کو ماتحت نہ کرو عدلیہ کے ججز کو ان کی مرضی کے بغیر ٹرانسفر نہ کرو‘۔
پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت کے ووٹ صرف ان کی کتابوں میں پورے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے نہ اپنے ممبران سے پوچھا، نہ ڈر کے مارے جواب دیا ہے، وثوق سے کہتا ہوں کہ جب یہ بل لائیں گے تو 7 حکومتی ایم این اے انہیں ووٹ نہیں دیں گے، شاید یہ بات بلاول کو بھی معلوم ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ فیصلے کے قریب پہنچ گئے ہیں، عوام کی آنکھوں میں دھول تو نہیں جھونک سکتے ہیں، اس وقت ملک رکا ہوا ہے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی کمیٹی روز کام کررہی ہے، پیپلز پارٹی کی کوشش ہے کہ جمیعت علمائے اسلام ف کے مسودے کے ساتھ ہم آہنگی ہو، سوائے پی ٹی آئی کے سب نے مسودے جمع کروائے ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آج اچھی اور بڑی خبروں کا دن ہے، آج توقع ہے کہ تمام مسودوں کو یکجا کیا جائے گا۔ اتفاق رائے کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں، بس ایک پھونک کی دیر ہے۔ کمیٹی میں بہت اچھی گفتگو ہوئی ہے، آج کمیٹی میں ساری جماعتوں کی نمائندگی تھی، مسودے کے لیے انتظار کریں، عنقریب معاملات حل ہوں گے۔
وزیراعظم کے ظہرانے کے بعد مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ کل سینیٹ میں آئینی ترمیم لائی جائے گی۔
مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق نے بتایا کہ مسودہ کمیٹی سے ہی آئے گا، مسودے کی حتمی شکل کے قریب قریب پہنچ گئے ہیں، لیکن جلدی نہیں ہوسکتا۔ ایک دو دن میں معاملہ حل ہوجائے گا۔