Aaj Logo

اپ ڈیٹ 17 اکتوبر 2024 02:39pm

زیادتی کا شکار 14 سالہ بچی پر پولیس اہلکار سے شادی کیلئے مجسٹریٹ کا دباؤ

سرگودھا میں پولیس کے زیر حراست ملزم کی چودہ سالہ بیٹی سے اے ایس آئی کی اپنے ساتھی کے ہمراہ اجتماعی زیادتی کے کیس میں نیا انکشاف سامنے آیا ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے مذکورہ معاملے میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو مراسلہ ارسال کیا جس میں انکشاف کیا گیا کہ علاقہ مجسٹریٹ کی جانب متاثرہ بچی کو ملزمان سے صلح کے لئے دباؤ ڈالا اورغیر قانونی طریقے سے 58 سالہ ملزم سے شادی کی آفر دی گئی۔

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کی جانب سے 15 اکتوبر 2024 کو مراسلہ ارسال کیا گیا۔ تھانہ کوٹ مومن ضلع سرگودھا میں درج ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد نے کیس کو ہائی پروفائل ڈکلیئر کرتے ہوئے تفتیش میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے لئے ایس ایچ او اور تفتیشی افسر، متعلقہ پراسیکیوٹر ، متاثرہ بچی کو پنجاب پراسیکیوشن سروس ایکٹ 2006 کی دفعہ ( 3) 10 کے تحت طلب کرلیا۔

تفتیشی افسرنے تفتیش میں پیش رفت کے حوالے سے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کو بریفینگ دی۔ تفتیشی افسر اور متعلقہ پراسیکیوٹر نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو بتایا کہ متاثرہ بچی کو کا بیان قلمبند کروانے سے قبل علاقہ مجسٹریٹ نے متاثرہ لڑکی کو ملزمان سے صلح کرنے کے لئے پریشر ڈالا اور کہا کہ میں تمہاری اس سے شادی کر وا دیتا ہوں اور ملزمان نے مجسٹریٹ کے سامنے بچی کو ڈرایا دھمکایا۔ اس بابت متاثرہ بچی نے تفتیشی افسر کو بیان بھی قلمبند کروایا ہے۔

پراسیکیوٹرجنرل پنجاب نے دوران کارروائی متاثرہ بچی سے اس بابت پوچھا تو متاثرہ بچی نے تمام تفصیل بیان کرتے ہوئے تفتیشی افسر اور متعلقہ پراسیکیوٹر کے بیان کردہ حقائق کی تصدیق کی۔

پراسیکیوٹرجنرل پنجاب نے علاقہ مجسٹریٹ کی جانب سے متاثرہ بچی کو صلح کے لئے پریشرائز کرنے اور 58 سالہ ملزم پولیس کے اے ایس آئی سے شادی کروانے کی آفر کروانے پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ لاہور کو علاقہ مجسٹریٹ کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے کے لئے مراسلہ جاری کر دیا۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ خواتین خصوصاً بچیاں معاشرتی دباؤ اور بد نامی کے ڈر سے اپنے ساتھ ہوئی زیادتی کی رپورٹ ہی درج نہیں کرواتی، اس لئے جو بہادر خواتین اور بچیاں اپنے ساتھ ہوئے اس جرم کی رپورٹ درج کرواتی ہیں ان کی معاشرے میں عزت اور معاشرتی ساکھ کو محفوظ بنانا کے لیے دفعہ 8 انسداد عصمت دری ایکٹ 2021 اور تحفظ گواہان ایکٹ 2018 پر عملدرآمد ناگزیر ہے۔

پراسیکیوٹرجنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلی پنجاب محترمہ مریم نواز صاحبہ کے وژن کے مطابق خواتین اور بچیوں کی جان ومال اور حقوق کا تحفظ ہماری اولین ترجیح اور قانونی ذمہ داری ہے ۔

پراسیکیوٹرجنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے متاثرہ بچی یقین دہانی کرائی کہ ریاست اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اس کو انصاف دلواتے ہوئے ملزمان کو سزا دلوائے گی ۔

Read Comments