قطر نے کسی بھی نئی جنگ کیلئے اپنے اڈے دینے سے انکار کردیا ہے، قطر کا کہنا ہے کہ خطے میں جنگ کیلئے اپنے ملٹری بیسز کا استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
ترک خبر رساں ایجنسی ”انادولو“ کے مطابق، قطر نے بدھ کو جاری بیان میں کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑی امریکی فوجی تنصیب العدید ایئر بیس سے کسی دوسرے ملک کے خلاف کسی بھی قسم کے حملے کی اجازت نہیں دے گا۔
قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمٰن نے قطر کے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ قطر کی ریاست اس بات کو قبول نہیں کرتی کہ العدید بیس سے خطے یا اس سے باہر کے ممالک کے خلاف حملے یا جنگیں شروع کی جائیں۔
قطری نیوز چینل الجزیرہ کی طرف سے رپورٹ کی گئی سابقہ معلومات کے مطابق، قطر العدید بیس پر تقریباً 13,000 امریکی فوجیوں کی میزبانی کرتا ہے۔
محمد بن عبدالرحمن نے کہا کہ ’امریکہ کے ساتھ تعلقات ایک اسٹریٹجک پارٹنرشپ ہے جس میں متعدد سطحوں پر تعاون شامل ہے جبکہ اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ہر فریق کو مکمل خودمختاری حاصل ہے، اور نہ ہی دوسرے کے معاملات میں مداخلت کرتا ہے۔‘
اسرائیل کا جنوبی لبنان کے حزب اللہ کمانڈر کو مارنے کا دعویٰ
خیال رہے کہ ایران یکم اکتوبر کو تہران کے میزائل حملے پر اسرائیلی فوجی ردعمل کی توقع میں ہائی الرٹ پر ہے، جس کا کہنا ہے کہ یہ حملہ حزب اللہ اور حماس کے رہنماؤں اور ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر کے حالیہ قتل کے بدلے میں کیا گیا تھا۔
غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کے حوالے سے قطری وزیر اعظم نے کہا، ’ایک سال سے زائد عرصے سے، ہم غزہ کی فائل میں ثالثی کر رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے، معاہدے کے لیے دو فریقوں کی ضرورت ہے۔‘
محمد بن عبدالرحمٰن نے کہا کہ قطر نے لبنان میں جنگ کو روکنے میں مدد کے لیے لبنانی فریق کے ساتھ وسیع رابطے کیے ہیں۔
انہوں نے لبنان میں صدر کا عہدے خالی ہونے کے حوالے سے کہا، ’لبنان کا سب سے بڑا بحران جنگ ہے جس کے نتیجے میں 1.2 ملین لبنانی بے گھر ہوئے، نہ کہ صدارت‘۔