بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک میں موسلا دھار بارشوں سے ہونے والی تباہی پر ریاستی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ اپوزیشن نے ریاستی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ بارشیں ہر سال ہوتی ہیں مگر انتظامات تو پہلے سے کرنے ہوتے ہیں۔
کرناٹک کے نائب وزیرِاعلیٰ ڈی کے شیو کمار کا کہنا ہے کہ ہم جو کچھ کرسکتے ہیں وہ کر ہی رہے ہیں مگر ہم بھگوان سے تو نہیں لڑسکتے۔ اپوزیشن کی تنقید بلا جواز ہے کیونکہ بارشیں بہت زیادہ ہوئی ہیں اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔
اپنے گھر پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں ڈی کے شیو کمار کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا ریاستی دارالحکومت بنگلور کے سوک اداروں کو تنقید کا نشانہ بنانا بلا جواز ہے۔ شہری ادارے اپنے حصے کا کام عمدگی سے کر رہے ہیں، لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔
ڈی کے شیو کمار کے پاس نائب وزیرِاعلیٰ کے علاوہ بنگلور کی ترقیات کا قلمدان بھی ہے۔ ان کا دعوٰی ہے کہ کانگریس کی ریاستی حکومت معاملات کو سنبھال رہی ہے۔ حکومت اور عوام دونوں قدرتی آفات سے اچھی طرح نپٹ سکتے ہیں۔ ان کے اس دعوے کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ بنگلور اور دیگر شہروں کا بہت برا حال ہے۔
ڈی کے شیو کمار کی طرف سے دیے جانے والے اس بیان کو بھی اپوزیشن نے بھرپور تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ قدرت کو کسی بھی صورت کنٹرول نہیں کیا جاسکتا۔ بارشیں سمندری طوفان کے باعث زیادہ ہوئی ہیں۔ اپوزیشن کی جماعتوں کو بنگلور کا امیج خراب کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ یہ بھارت کے لیے سلیکون ویلی ہے، آئی ٹی سیکٹر کا مرکز ہے۔
یاد رہے کہ مرکزی وزیر ایچ ڈی کمارا سوامی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ بھارت کی سلیکون ویلی ڈوب رہی ہے اور اس کی ذمہ داری کرناٹک میں قائم کانگریس کی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ایکس پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ بنگلور کا بنیادی ڈھانچا تباہی سے دوچار ہے۔ آئی ٹی کاریڈور ڈوبا ہوا ہے، سڑکوں سے گزرنا محال ہے، شہر ڈوب رہا ہے۔ یہ محض بارش سے نہیں ہوا بلکہ اس کے لیے حکومت کی ناقص کارکردگی بھی ذمہ دار ہے۔
بنگلور میں کئی شاپنگ مال اور آئی ٹی بلڈنگز ڈوب گئیں۔ لوگوں نے سوشل میڈیا پر اس صورتِ حال کا تمسخر اڑایا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بنگلور آئی ٹی کا مرکز ہے مگر اِسے محفوظ رکھنے اور لوگوں کو مشکلات سے بچانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔
موسلا دھار بارشوں سے بنگلور کے بہت سے مکانات میں پانی بھرگیا۔ شہر میں بہت سے مقامات پر درخت بھی گرے ہیں جس کے باعث گاڑیوں کی آمد و رفت شدید متاثر ہوئی ہے۔