آئینی ترامیم کی ممکنہ منظوری کیلئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے، قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 26 ویں آئینی ترامیم 17 اکتوبر کو پاس کروائے جانے کا امکان ہے۔ آئینی ترمیم کے معاملے پر قومی اسمبلی میں نمبر گیم سامنے آگئے ہیں، آئینی ترمیم کیلئے حکومت کو قومی اسمبلی میں 224 کا نمبر درکار ہے۔
قومی اسمبلی میں حکومتی اتحادی اراکین کی تعداد 215 ہے، جبکہ جمعیت علماء اسلام کے آٹھ ووٹ اہمیت کے حامل ہیں، جے یو آئی کی حمایت کے بعد حکومتی تعداد 223 ہوجائے گی۔
ذرائع کے مطابق حکومتی اتحاد کا چار آزاد اراکین کی حمایت حاصل ہونے کا بھی دعویٰ ہے۔
مسلم لیگ ن کے پاس 111 ووٹ ہیں، پیپلز پارٹی کے 70 اور ایم کیو ایم پاکستان کے 22 اراکین ہیں۔ اسی طرح ق لیگ کے پانچ اور استحکام پاکستان پارٹی کے چار اراکین ہیں۔ قومی اسمبلی میں نیشنل پارٹی، ضیاء لیگ اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کا بھی ایک ایک رکن ہے۔
آئینی ترمیم کیلئے بلائے گئے اجلاس پر پی ٹی آئی متحرک
قومی اسمبلی میں تحریک انصاف حمایت یافتہ آزاد ارکان کی تعداد آٹھ ہے، سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی تعداد 80 ہے، بی این پی مینگل، ایم ڈبلیو ایم اور پشتونخواہ میپ کا ایک ایک رکن موجود ہے۔
حکومتی اتحاد دو ووٹ کے معاملے میں الجھن کا شکار ہے، ن لیگ کے عادل بازئی اور ق لیگ کے الیاس محمد کا ووٹ مشکوک ہے، دونوں اراکین خلاف ریفرنس اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس موجود ہیں۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ ہم ایوان زیریں سے بہت آسانی سے آئینی ترمیم پاس کرالیں گے۔