Aaj Logo

اپ ڈیٹ 16 اکتوبر 2024 02:50pm

شلوار قمیض اور جوگرز پہنے مرد دبئی میں خواتین کو گھورتے ہیں، نادیہ حسین

پاکستان کی معروف ماڈل، اداکارہ اور میک اپ آرٹسٹ نادیہ حسین نے انکشاف کیا ہے کہ دبئی میں بھی پاکستانی مرد خواتین کو ناپسندیدہ نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے نادیہ نے پاکستان میں بچیوں، لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ بڑھتی ہوئی زیادتی کے افسوسناک واقعات پر روشنی ڈالی۔

نادیہ نے اپنی آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ دبئی کے جمیرا بیچ پر گئی تھیں، جہاں انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ہمارے نچلے طبقے کے مرد حضرات شلوار قمیض اور جوگرز پہن کر وہاں موجود تھے اور درخت کے نیچے بیٹھ کر خواتین کو گھور رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ وہ کیا دیکھ رہے ہیں، لیکن وہ ضرور خواتین کی طرف دیکھ رہے تھے۔ خواتین وہاں ٹو پیس پہنے آئیں تھیں، اور نادیہ کو یقین تھا کہ یہ سب پاکستانی مرد ہیں جو اس طرح سے انہیں دیکھ رہے ہیں۔

نادیہ نے ان مردوں کی شکل و صورت کا ذکر کیا کہ انہوں نے شلوار قمیض اور جوگرز پہنے ہوئے تھے، اور ان کے کاندھے پر بستہ بھی تھا۔ وہ مسلسل خواتین کو دیکھتے رہے، جس کا انہوں نے پیچھے سے مشاہدہ کیا۔

ماڈل نے مزید بتایا کہ ان مرد حضرات کو اپنے اطراف میں کیا ہو رہا ہے، اس کی پرواہ نہیں تھی؛ انہیں صرف خواتین کو دیکھنے میں دلچسپی تھی۔ لیکن ان کی حد صرف دیکھنے تک ہی تھی، کیونکہ ہمارے ملک کا المیہ یہ ہے کہ یہاں اگر کوئی مرد کسی عورت کو دیکھے تو پھر ان میں مزید کوئی حرکت کرنے کی ہمت بھی آ جاتی ہے۔ دبئی میں ان کے پاس صرف دیکھنے کا اختیار ہے، اس سے آگے وہ کچھ نہیں کر سکتے۔

نادیہ کا کہنا تھا کہ جرم کا غریب یا امیر سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے۔ مجرم کو ہمیشہ مجرم کے طور پر دیکھا جانا چاہیے، اور انہیں سزا ملنی چاہیے۔ بات امیر یا غریب کے بجائے صحیح اور غلط کی ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں اہلیہ کو قتل کرنے والے ظاہر جعفر سے لے کر کراچی میں گاڑی سے بیٹی اور والد کو قتل کرنے والی نتاشا اقبال تک، ہر مجرم کو سزا دی جانی چاہیے۔ کسی ملزم کو مثالی بنا کر سرعام سزا دی جانی چاہیے، ورنہ جرائم میں کمی نہیں آئے گی۔

اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں مرد باحجاب اور باپردہ خواتین کو چھیڑنے اور ان کے ساتھ نامناسب سلوک کرنے سے نہیں رک رہے۔ ایسے مردوں کو سرعام پھانسی دی جانی چاہیے۔

Read Comments