ایران کی القدس فورس کے کمانڈر اسماعیل قاآنی منظر عام پر آگئے ہیں اور انہوں نے خود پر غداری کا الزام لگانے والوں کو طنز کا نشناہ بنایا ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے “پریس ٹی وی “ کا کہنا ہے کہ قطر کی مالی اعانت سے چلنے والے نیوز آؤٹ لیٹ ”مڈل ایسٹ آئی“ نے 10 اکتوبر کو دعویٰ کیا کہ پاسداران انقلاب (IRGC) کی القدس فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل اسماعیل قاآنی ’محفوظ ہیں اور ان سے بڑی حفاظتی خلاف ورزیوں پر تفتیش کی جا رہی ہے‘۔ جیسے کہ پاسداران انقالب کے پاس کرنے کو اور کوئی کام ہی نہیں ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تہران، بیروت اور بغداد کے دس گمنام ذرائع نے مڈل ایسٹ آئی کے سعاد الصالحی کے کان میں سرگوشی کی کہ قاآنی اور ان کی یونٹ ہالی ووڈ کی ایکشن فلم کی پلاٹ لائن سے زیادہ سخت قید میں ہے، جبکہ ایسا کچھ نہیں تھا۔
پریس ٹی وی کے مطابق مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ میں بغداد میں ایران کے سابق سفیر اور آئی آر جی سی کے سینیئر کمانڈر ایراج مجیدی کی اس بات کو بھی مسترد کردیا گیا کہ القدس فورس کے کمانڈر ’صحت مند ہیں اور اپنے روزمرہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘۔
مڈل ایسٹ آئی نے اس دعوے کو ایک طرف کر دیا کیونکہ اس کے کم از کم ”آٹھ ذرائع“ ایک مختلف کہانی بتاتے تھے، ایک ایسی کہانی جس نے 1980 کی دہائی کے ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کے سنسنی خیز فلموں کی یاد دلائی لیکن خوفناک کوریوگرافی کے ساتھ۔ رپورٹ میں ایک ذریعہ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ آئی آر جی سی میں ہر کوئی زیر تفتیش ہے۔
اسرائیل کے پاس مزید جنگ جاری رکھنے کیلئے میزائل کم پڑ گئے
ایران، عراق اور لبنان کے آٹھ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے مڈل ایسٹ آئی نے کہا کہ ’قاآنی کو حراست میں لیا جا رہا ہے اور تحقیقات جاری ہیں‘۔
پریس ٹی وی نے رپورٹ میں کہا گیا کہ مغربی اور اسرائیلی میڈیا آؤٹ لیٹس، جو ہمیشہ سنسنی خیز سرخیوں کیلئے بے تاب رہے ہیں، انہوں نے اس رپورٹ کو ایسے جوش سے اٹھایا جیسے کہ کسی کو اس کی سالگرہ کے موقع پر حیرت انگیز تحفہ مل گیا ہو۔
پریس ٹی وی نے طنزیہ لکھا، کیا قاآنی دل کا دورہ پڑنے سے مر گیا؟ کیا اس سے پوچھ گچھ کی گئی؟ کیا وہ صرف لمبی چھٹیوں کے لیے باہر تھا؟ امکانات لامتناہی تھے اور فطری طور پر قیاس آرائیاں ایک مکمل میڈیا سرکس میں بدل گئیں۔
پریس ٹی وی نے لکھا کہ عوام کی نظروں سے غیر حاضر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو سول رجسٹری سے خارج کر دیا گیا ہے، کم از کم اس دنیا میں تو ایسا ہی ہے جہاں مڈل ایسٹ آئی کے ذرائع رہتے اور سانس لیتے ہیں۔
پریس ٹی وی نے ٹائمز آف اسرائیل کا حوالہ بھی دیا، جس نے کہا تھا کہ ’قاآنی بیروت میں اسرائیلی حملے میں مارا گیا ہوگا‘۔
مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے بعد، ٹائمز آف اسرائیل اور یروشلم پوسٹ سمیت کئی دیگر اسرائیلی حکومتی اداروں نے تیزی سے بیانیہ کو ’قاآنی کے مردہ ہونے‘ سے ’قانی کے IRGC کے زیر تفتیش ہونے‘ میں تبدیل کر دیا۔ اور یہ تبدیلی انتہائی نفاست سے کی گئی تھی۔
پریس ٹی وی نے مزید کہا کہ اسکائی نیوز عربی نے ’زرد صحافت‘ کے کھیل میں ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ قاآنی کو ”کارڈیک اسٹروک“ ہوا ہے اور انہیں ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ اس نے بھی کہا کہ چیف آف سٹاف سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ہر ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کر رہا تھا۔ کسی نہ کسی طرح انہیں یقین ہو گیا تھا کہ قاانی مر گیا ہے، وہ صرف یہ نہیں جانتے تھے کہ کیسے اور کہاں اور کیوں۔
پریس ٹی وی کے مطابق نئی دہلی سے شائع ہونے والا دنیا کا سب سے بڑا گردش کرنے والا اخبار ٹائمز آف انڈیا بھی اس میدان میں شامل ہوا، جس نے قاآنی کو ’IRGC میں ایک اسرائیلی جاسوس‘ اور ’نصر اللہ کے قتل میں ایک مشتبہ شخص‘ قرار دیا۔
پریس ٹی وی کے مطابق پاسداران انقلاب کے اعلیٰ کمانڈر جنرل حسین سلامی نے پہلے ہی افواہوں کو ختم کر دیا تھا، انہوں نے قاآنی کو ”صحت کامل“ قرار دیا تھا اور وہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی جانب سے باوقار ”آرڈر آف فتح“ حاصل کرنے کے لیے تیار تھے۔
”آرڈر آف فتح“ ایران کا دوسرا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے جو حال ہی میں IRGC کے ایرو اسپیس کمانڈر امیر علی حاجی زادہ کو بھی دیا گیا، یہ یقینی طور پر ان لوگوں کو نہیں دیا جاتا جو ”زیر تفتیش“ ہیں، اور یقیناً ان لوگوں کو بھی نہیں دیا جاتا جو ”مر چکے ہیں“۔
پریس ٹی وی نے طنزیہ لکھا کہ معلوم نہیں ہے مڈل ایسٹ آئی کے رپورٹر اور اس کے ایڈیٹرز اب کیسا محسوس کر رہے ہیں، کیونکہ ہمارے پاس افواہیں پھیلانے کے لیے 10 ذرائع تک رسائی نہیں ہے۔
اسرائیلی فوج حزب اللہ کا ڈرون کیوں نہ گرا سکی؟ حیران کن انکشاف سامنے آگیا
پیر کی صبح بریگیڈیئر جنرل قاآنی تہران میں آئی آر جی سی کے سینیئر کمانڈر عباس نیلفروشان کے جنازے میں زندہ نمودار ہوئے۔ میڈیا نے اس فوٹیج کو نشر کیا۔
پریس ٹی وی نے لکھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بہت سے صحافیوں کو یہ بتانے میں ہچکچاہٹ کا سامنا کرنا پڑا کہ ان کے گمنام ذرائع اس عظیم سازش کے موڑ کی پیش گوئی کرنے میں کیوں ناکام رہے۔
اسکائی نیوز نے بھی غیر تصدیق شدہ معلومات شائع کرنے پر معذرت کرنے سے انکار کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر پیر کی صبح سے ہی دھوم مچی ہوئی ہے، جس میں نیٹیزین نے پورے طنز و مزاح کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ایم ای ای سے اسکائی نیوز اور العربیہ سے لے کر ٹائمز آف اسرائیل تک، دم توڑتی ہوئی پیش گوئیوں اور ہمیشہ بدلنے والی کہانیوں کا مذاق اڑایا۔ یہ سب ایک ہی ایجنڈے پر کارفرما تھے اور ان سب کو شرمسار ہونا پڑا۔