Aaj Logo

شائع 15 اکتوبر 2024 07:14pm

اسرائیل نے ایران پر حملے کی تاریخ کا تعین کرلیا، امریکی اخبار کا دعویٰ

یکم اکتوبر کو ایران کے 200 سے زائد میزائل حملوں بعد دنیا سانس روکے اس بات کا انتظار کر رہی ہے کہ اسرائیل کا کب اور کیسے جواب دے گا، اس حوالے سے مختلف آپشنز زیر غور ہیں، لیکن، تل ابیب نے ابھی تک صرف اتنا باور کرانے پر اکتفا کیا ہے کہ اس کی جوابی کارروائی بھرپور، مہلک اور حیران کن ہو گی۔

امریکی انتظامیہ کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر ایران کے اندر تیل اور جوہری پروگرام کی تنصیبات کو نشانہ نہ بنائے جانے پر زور دئے جانے کے بعد اسرائیل اب کچھ اور سوچ رہا ہے، کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں وسیع تر علاقائی جنگ چھڑ سکتی ہے۔

نیویارک اسٹاک ایکسچینج پر فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ، 200 گرفتار

لیکن یہ حملہ بھی کب ہوگا؟ اس حوالے سے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اسرائیلی وزیر اعظم کے ایک قریبی ذمہ دار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل کی انتقامی کارروائی پانچ نومبر کو مقررہ امریکی صدارتی انتخابات سے پہلے عمل میں آئے گی۔

مذکورہ ذمہ دار کے مطابق جوابی کارروائی سوچ سمجھ کر کی جائے گی تاکہ اس کے امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے سے گریز کیا جا سکے۔

اسرائیلی وزیر اعظم یہ سمجھتے ہیں کہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی موجودگی میں امریکی ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کی جیت دونوں کو مذاکرات کی میز پر لے آئے گی اور اس صورت میںایران کا جوہری معاہدہ واپس اپنی جگہ آسکتا ہے، اور نیتن یاہو ایسا نہیں چاہتے۔

ذرائع کے مطابق توقع ہے کہ جوابی کارروائی میں تیل کی تنصیبات یا جوہری تنصیبات نہیں بلکہ صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔

بعض اسرائیلی ذمہ داران نے عندیہ دیا ہے کہ جوہری تنصیبات پر حملے سمیت تمام راستے زیر غور ہیں۔ بعض کے نزدیک تہران میں ایرانی صدارتی کمپاؤنڈ اور رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کے کمپاؤنڈ کے علاوہ پاسداران انقلاب کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنائے جانے کا امکان ہے۔

دوسری جانب تہران نے تل ابیب کو خبردار کیا ہے کہ اس کی صلاحیت اور قدرت کا امتحان نہ لیا جائے۔

لبنان کے عیسائی اکثریت والے قصبے پر اسرائیلی حملہ، 21 ہلاک

کئی ایرانی عہدے داران نے باور کرایا ہے کہ اس مرتبہ کسی بھی اسرائیلی حملے کا جواب زیادہ طاقت کے ساتھ دیا جائے گا۔

اسی طرح پاسداران انقلاب نے دھمکی دی ہے کہ ہزاروں میزائل اسرائیل کی جانب داغے جانے کے لیے تیار ہیں۔

Read Comments