امریکی اخبار نے کینیڈا میں سکھ رہنماؤں کے قتل عام میں ملوث گینگ کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت نے ہردیپ سنگھ نجار اور دیگر پر حملوں کیلئے ”بشنوئی گینگ“ سے رابطہ کیا تھا اور کینیدا کے پاس اس کے پختہ ثبوت موجود ہیں۔
امریکی اخبار ”واشنگٹن پوسٹ“ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ مودی کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے گزشتہ ہفتے سنگاپور میں اپنے کینیڈین ہم منصبے سے خفیہ ملاقات کی، جس میں کینیڈین حکام نے مبینہ شواہد کا خاکہ پیش کیا، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان نے ہردیپ سنگھ نجار کے قتل اور سکھ علیحدگی پسندوں پر حملوں کے لیے لارنس بشنوئی گینگ کے نیٹ ورکس کی فہرست تیار کی تھی۔
اخبار کی رپورٹ کینیڈا کے گمنام اہلکاروں کے ریمارکس پر مبنی ہے۔
رپورٹ میں کینیڈین حکام کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ دوول نے ابتدا میں بشنوئی گینگ کے حملوں میں ملوث ہونے کی اطلاع نہ ہونے کا بہانہ کیا اور انکار کیا کہ وہ نہیں جانتے لارنس بشنوئی کون ہے۔
بعد میں، انہوں نے تسلیم کیا کہ بشنوئی ’جیل میں رہتے ہوئے منظم طریقے سے پُرتشدد کارروائاں کرنے کے قابل ہے‘ اور ’ اس کے جیل کی کوٹھری میں پہونے کا کوئی فائدہ نہیں ہے’۔
پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والی اس میٹنگ میں کینیڈا نے ہندوستانی حکومت کو ملک میں ’تشدد کی بڑھتی ہوئی مہم‘ کو ختم کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کی۔ کینیڈین سیکیورٹی ایڈوائزر ناتھالی ڈرونین کے علاوہ اس میٹنگ میں نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن اور رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے ایک سینئر رکن نے بھی شرکت کی۔
کینیڈین حکام نے اجیت دوول کو یہ بھی بتایا کہ سکھ علیحدگی پسندوں پر حملوں میں مبینہ طور پر ہندوستان کے ملوث ہونے کے بارے میں تفصیلات عام ہونے کا امکان ہے کیونکہ نجار کے قتل کے چار مشتبہ افراد کے خلاف مقدمے کی سماعت اگلے ماہ ہونے والی ہے۔
رپورٹ میں دووال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہندوستان ’نجار کے قتل اور کینیڈا میں کسی بھی دوسرے تشدد سے کسی بھی تعلق سے انکار کرے گا، چاہے ثبوت کچھ بھی ہوں‘۔
رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہائی کمشنر سنجے ورما سمیت چھ بھارتی سفارت کار، جنہیں کینیڈا چھوڑنے کے لیے کہا گیا تھا، وہ مقتول سکھ علیحدگی پسندوں کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات اکٹھا کرنے میں براہ راست ملوث تھے۔
ہندوستان نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں ”بے بنیاد الزامات“ قرار دیا اور انہیں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے ”سیاسی ایجنڈے“ سے منسوب کیا۔
بھارت نے نئی دہلی میں کینیڈا کے اعلیٰ سفارت کار سمیت چھ کینیڈین سفارت کاروں کو بھی ملک بدر کر دیا ہے۔