ریڈ زون میں ہنگامہ آرائی سے متعلق بنائی گئی کمیٹی پر سوالات اٹھ گئے، ذرائع کے مطابق ہنگامہ آرائی کے وقت موجود افسران کو ہی تحقیقاتی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔ جبکہ کمیٹی کا چیئرمین ڈی آئی جی اسپیشل برانچ فدا مستوئی کو مقرر کیا گیا ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ڈی آئی جی اسپیشل برانچ نےروزریڈ زون میں مظاہروں سے متعلق تفصیل فراہم کرنا تھی، کینٹ اسٹیشن کے قریب ہونے والے مظاہرے کی تفصیل انکے پاس نہیں تھی، 3 تلوار پر ڈی آئی جی ساوتھ،ایس ایس پی کیماڑی،ایس پی انویسٹی گیشن ساوتھ کی ڈیوٹی تھی، لیکن کینٹ اسٹیشن والے مظاہرے کو کنٹرول کرنےتین تلوار پر موجود افسران کوآناپڑا تھا۔
ذرائع کے مطابق پریس کلب پر ایس ایس پی اے وی ایل سی عارف راو اسلم اور ایس ایس پی ساوتھ تعینات تھے جبکہ پریس کلب پر موجود دونوں افسران کی موجودگی میں ہی لاٹھی چارج ہوا۔
ایس ایس پی اے وی ایل سی عارف راو اسلم کو بھی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔
دو روز قبل کراچی میں سول سوسائٹی کی تنظیموں اور مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے بیک وقت نکالی گئی ریلیاں پُرتشدد شکل اختیار کرگئیں تھیں۔
مذہبی انتہا پسندی کے خلاف رواداری مارچ کے اعلان اور تحریک لبیک پاکستان کا بھی اسی مقام پر ریلی کا فیصلہ سامنے آنے پر پولیس کی جانب سے سپر ہائی وے سمیت شہر کی کئی شاہراہوں پر ناکہ بندی کئے جانے کے باوجود سول سوسائٹی کی ریلی رکاوٹیں ہٹاکر پریس کلب کے باہر پہنچ گئی، جہاں مظاہرین اور پولیس آپس میں گتھم گتھا ہوگئے۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ بھی کی گئی۔ پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر خواتین سمیت 35 افراد کو حراست میں بھی لے لیا، جبکہ فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔
جس کے بعد ڈی آئی جی جنوبی سید اسد رضا کی جانب سے خواتین اور صحافیوں پر تشدد کے معاملے پر ایس ایچ او عیدگاہ سمیت آٹھ اہلکار کو معطل کردیا گیا۔