بھارت عجیب و غریب روایات کا گڑھ سمجھا جاتا ہے جہاں سے ایسی بے تکی رسمیں سامنے آتی ہیں جن کا تصویر بھی نہیں کیا جاسکتا۔
اب بھارتی شہر راجستھان اور گجرات میں پائے جانے والی ایک شرمناک روایت سامنے آئی ہے جسے جان کر لوگ اپنا سر پکڑ لیں۔
بھارتی میڈیا نیوز 18 کی رپورٹ کے مطابق راجستھان اور گجرات کی سوسائٹی میں خواتین کو اپنے شوہر کے انتخاب کی کھلی آزادی حاصل ہوتی ہے۔ یہاں ’گراسیا برادری‘ کی بات کی جا رہی ہے جہاں عورت جب چاہے تو ہر سال اپنا ہم سفر بدل سکتی ہے۔ یہ اس حوالے سے شرمناک بات جڑی ہے وہ یہ کہ شادی اس بنیاد پر ہوتی ہے کہ آیا مرد اسے حاملہ کر سکے گا یا نہیں۔
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ گارسیا قبیلے میں خواتین پہلے ایک سال تک کسی مرد کے ساتھ لیو ان ریلیشن شپ میں رہتی ہیں۔ اس کے بعد اولاد ہونے کے بعد ہی شادی کو مستقل سمجھا جاتا ہے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو عورت اگلے سال کسی نئے مرد کا انتخاب کرتی ہے۔ بھلے ہی ملک میں لیو ان ریلیشن شپ کو معاشرے کے مخالف سمجھا جاتا ہو، لیکن اس برادری میں یہ رواج عام ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق راجستھان کے ادے پور، سروہی اور پالی اضلاع کے علاوہ گجرات کے دیگر حصوں میں بھی گارسیا برادری رہتی ہے۔ لیکن راجستھان جیسی ریاست میں خواتین کو گھونگھٹ سے باہر آنے کی بھی آزادی نہیں ملتی، تو یہ کیسے ممکن ہے؟
دراصل گراسیا قبیلے کے مقیم لوگ 4 بھائیوں کی ایک صدیوں پرانی کہانی پر یقین رکھتے ہیں۔ اس برادری کے افراد کا ماننا ہے کہ چار بھائیوں میں سے تین شادی شدہ تھے جبکہ ایک لیو ان ریلیشن شپ میں رہ رہا تھا۔ شادی شدہ بھائیوں کی کوئی اولاد نہیں ہوئی جبکہ لیو ان ریلیشن شپ میں رہنے والا بھائی باپ بن چکا تھا۔ یہ وجہ ہے کہ یہ سماج اسی وقت شادی کرتا ہے جب عورت بچے کو جنم دیتی ہے۔ ورنہ عورت ہر سال اپنا ساتھی بدلتی رہتی ہے۔