امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں اسرائیل کے ایران پر ممکنہ حملے کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکا کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری یا تیل کی تنصیبات پر حملہ نہیں کرے گا۔
نیتن یاہو نے مزید بتایا ہے کہ اسرائیل کا ممکنہ حملہ ایرانی فوج کو نشانہ بنانے کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ یہ معلومات معاملے سے واقف دو اہلکاروں کے حوالے سے دی گئی ہیں، جنہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی توجہ ایران کی جوہری یا تیل کی تنصیبات کے بجائے ایرانی فوج کی کارروائیوں پر مرکوز ہے۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب ایران کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملے کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں اسرائیل بھر میں سائرن بجنے لگے، جس نے عوام میں خوف و ہراس پیدا کیا۔
اس سے قبل، امریکی صدر جوبائیڈن نے واضح کیا تھا کہ وہ ایران کے جوہری مقامات پر اسرائیلی حملے کی حمایت نہیں کریں گے۔
رواں ماہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا گیا تھا، جس میں 400 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے گئے تھے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق، یہ میزائل اصفہان، تبریز، خرم آباد، کرج، اور اراک سے فائر کیے گئے، جس کے بعد مقبوضہ بیت المقدس سمیت اسرائیل کے مختلف علاقوں میں خطرے کے سائرن بجنے لگے تھے۔
یہ صورتحال ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی عکاسی کرتی ہے اور ممکنہ فوجی کارروائیوں کے خطرات کو اجاگر کرتی ہے۔