جڑواں بچوں کی آمد والدین اور پورے خاندان کی خوشیوں کو دوگنا کردیتی ہیں۔
لیکن ایک ایسا ملک بھی جہاں جڑواں بچوں کی شرح غیر معمولی ہے۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق عام طور پر نائیجیریا کے علاقے اگبو اورا’ آنے والے مقامی افراد میں ایک جیسے لباس پہنے ہوئے جوڑوں کی بڑی تعداد دیکھی جاتی ہے۔
سیکڑوں لوگ خود ساختہ ”دنیا کے جڑواں دارالحکومت“ میں ایک سالانہ میلے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ اس میلے میں ایک ساتھ ایک سے زیادہ بچوں کی پیدائش کے غیر معمولی تناسب کا جشن منایا جاتا ہے۔
خاتون کے پہلے بچے کے 22 دن بعد دوسرے بچے کی حیران کن پیدائش
رپورٹ کے مطابق وہاں کے مقامی بادشاہ ’ وبا كيهيندي غباديولي أولوغبينلي’ جو خود بھی جڑواں ہیں اور یوروبا نسل سے تعلق رکھتے ہیں نے کہا کہ “یہاں ’اگبو اورا‘ میں شاید ہی کوئی ایسا خاندان ہو جس کے جڑواں بچے نہ ہوں۔
العربیہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ عالمی سطح پر جڑواں بچوں کی پیدائش کی شرح تقریباً 12 فی ہزار پیدائش ہے لیکن سائنسی مطالعات اور ہسپتال کے ریکارڈ کے مطابق افریقی شہر اگبواورا میں یہ شرح 50 فی ہزار پیدائش کے قریب ہے۔
جڑواں بچوں کی کثرت سے متعلق مختلف وجوہات بتائی جاتی ہیں۔ کئی مقامی افراد اسے غذا سے منسوب کرتے ہیں، خاص طور پر بھنڈی کے پتوں یا شکرقندی اور آملہ (کیساوا کے آٹے) سے تیار کردہ الیسا سوپ کے استعمال کو اس کی اہم وجہ قرار دیتے ہیں۔
لیکن طبی ماہرین دیگر رہائشی اس نظریہ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ خوراک اور جڑواں بچوں کی زیادہ شرح کے درمیان کوئی ثابت شدہ تعلق کیوں کر ہوسکتا ہے۔
کچھ سائنس دان جینیاتی عوامل کا مطالعہ کر رہے ہیں، لیکن یہ بھی کہ جڑواں بچوں کی خصوصی ثقافتی صورت حال انہیں جڑواں بچوں والے خاندان سے بھی ایک ساتھی تلاش کرنے کی ترغیب دے سکتی ہے تاکہ ایک سے زیادہ پیدائش کے امکانات کو بہتر بنایا جا سکے۔
اس شہر میں یہ اتفاق بہت عروج پر ہے کہ جڑواں بچوں کی کثرت ان کے لیے ایک ’نعمت‘ ہے۔ اس سے بھی زیادہ یہ بات اہم ہے کہ رواں نائیجیریا بدترین معاشی بحران سے بھی دوچار ہے۔
اگبو اورا کی ایک مقامی خاتون سولیت موبولاجی نے آٹھ ماہ قبل جڑواں بیٹوں کو جنم دیا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ اس کے بعد سے انہیں بہت سے تحائف ملے ہیں۔
تیس سالہ خاتون کا کہنا تھا کہ ان کے جڑواں بچوں نے ان کی زندگی بدل دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں جہاں جاتی ہوں لوگ میرے جڑواں بچوں کو پیسے دیتے ہیں۔ وہ خوشی سے کہتی ہیں کہ آپ قسمت کے بغیر جڑواں بچوں کو جنم نہیں دے سکتے یہ خدا کا ایک بہترین تحفہ ہے۔