شنگھائی تعاون تنظیم کا 23 واں دو روزہ سربراہی اجلاس آج سے اسلام آباد میں شروع ہوچکا ہے، وفاقی دارالحکومت میں اجلاس کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ ایس سی او سمٹ میں شرکت کے لیے سربراہان کی آمد جاری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا ہے۔*
وزیراعظم نے عشائیے میں شرکت کے لیے آنے والے تمام سربراہان مملکت اور دیگر مہمانوں کا استقبال کیا۔ اس موقع پر بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے بھی وزیراعظم شہباز شریف سے ہاتھ ملایا اور دونوں کے درمیان خوشگوار موڈ میں جملوں کا تبادلہ ہوا۔
بدھ کے روز ایس سی او میں شامل رہنما جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں اکٹھے ہوں گے، جہاں معیشت، تجارت، ماحولیات اور سماجی و ثقافتی روابط کے شعبوں میں جاری تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور تنظیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔
یہ رہنما شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تعاون کو مزید بڑھانے اور تنظیم کے بجٹ کی منظوری کے لیے اہم تنظیمی فیصلے بھی کریں گے۔
باضابطہ اجلاس شروع ہونے سے قبل وزیراعظم شہباز شریف قائدین کا استقبال کریں گے جس کے بعد گروپ فوٹو لیا جائے گا۔ اجلاس میں شریک قائدین کے بیانات سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کے ابتدائی کلمات سے کارروائی شروع ہوگی۔
اجلاس میں شریک رہنماؤں کی جانب سے مختلف دستاویزات پر دستخط کے بعد وزیراعظم اپنے اختتامی کلمات پیش کریں گے۔ اس کے بعد، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار ایس سی او کے سیکرٹری جنرل ژانگ منگ کے ساتھ دو روزہ سربراہی اجلاس کی جھلکیوں اور نتائج پر بات کرنے کے لیے میڈیا بیانات دیں گے۔
بدھ کو وزیراعظم شہباز شریف شرکت کرنے والے رہنماؤں کے لیے سرکاری ظہرانہ بھی دیں گے۔
خیال رہے کہ اجلاس کیلئے تمام تر انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور اسلام آباد کو مہمانوں کے استقبال کیلئے خصوصی طور پر سجا دیا گیا ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے علاوہ بیلاروس، تاجکستان اور کرغزستان کے وزرائے اعظم بھی اسلام آباد پہنچ گئے ہیں، ایئرپورٹ پر معزز مہمانوں کو گلدستے پیش کیے گئے، چین اور روس کے وزرائے اعظم اور ایرانی نائب صدر بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے لیے معزز مہمانوں کی اسلام آباد آمد پر پُرتپاک استقبال کیا گیا، تاجکستان کے وزیراعظم خیر رسول زادہ اور وفد کا استقبال وزیر تجارت جام کمال اور خالد مقبول صدیقی نے کیا۔
کرغزستان کے وزیراعظم ژاپاروف اکیل بیک اور ان کے وفد کو وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے نورخان ایئربیس پر سرخ قالین پر خوش آمدید کہا، جبکہ روایتی لباس میں ملبوس بچوں نے معزز مہمان کو گل دستے پیش کیے۔
ڈپٹی چیئرمین برائے کابینہ وزراء ترکمانستان راشد مریدوف کا خیر مقدم وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے کیا۔
بیلاروس کے وزیراعظم رومان گولوف چینکو کو وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے خوش آمدید کہا۔ جبکہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا استقبال ڈی جی ساؤتھ ایشیاء الیاس نظامی نے کیا۔
منگولیا کے وزیراعظم اویون اردین پاکستان پہنچے تو وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے ان کا استقبال کیا۔
روسی وزیراعظم میخائل مشوستین رات تقریباً 11 بجے پاکستان پہنچ گئے، جن کا استقبال وزیر دفاع خواجہ آصف نے کیا۔
کرغزستان، ترکمانستان سے اعلیٰ سطحی وفود، شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل، بزنس کونسل کے چیئرمین بورڈ بھی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
ایس سی او اجلاس میں معیشت، تجارت، ماحولیات اور سماجی و ثقافتی روابط کے شعبوں میں جاری تعاون پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور تنظیم کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
دوسری جانب شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے لیے اسلام آباد میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کر لیے گئے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق ریڈ زون آنے والے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد پولیس نے ٹریفک پلان بھی جاری کردیا ہے۔
پاکستان کی ترقی کے لیے چین اپنا کرداراداکرتا رہے گا، وزیراعظم لی چیانگ
پولیس نے کہا کہ پارک روڈ کو بنی گالہ سے اور راول ڈیم چوک کو کلب روڈ سے بند کیا گیا ہے جبکہ فیصل ایونیو کو فیض آباد کے مقام پر بند کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا تیئس واں اجلاس آج سے ہوگا۔ سال 2001 میں چین اور روس کی جانب سے تنظیم کی بنیاد رکھی گئی تھی، یہ تنظیم یوروایشیا کی سیاست، معیشت اور عالمی سیکورٹی پر مبنی ہے۔
یہ جغرافیہ اور آبادی کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی تنظیم ہے اور عالمی جغرافیہ کے 24 فیصد حصے کا احاطہ کرتی ہے، یہ تنظیم یورو ایشیا کے 65 فیصد جغرافیائی حصے پر مشتمل ہے۔
تنظیم دنیا کی 42 فیصد آبادی پر مشتمل ہے۔ تنظیم کے رکن ممالک کاجی ڈی پی دنیا کے 23 فیصد کے برابر ہے۔ 1996میں تنظیم کے صرف 5 ارکان تھے۔ ابتدائی ارکان چین، روس، قازقستان، کرغزستان اور تاجکستان تھے۔ جون 2017 میں تنظیم میں پاکستان، بھارت اور ازبکستان کو بھی شمولیت دی گئی۔
جولائی 2023 میں ایران، جولائی 2024 میں بیلاروس بھی تنظیم کا رکن بن گئے، جبکہ دیگر ممالک کو بحیثیت مبصر شامل کیا گیا۔
تنظیم کا اجلاس ہر سال منعقد ہوتا ہے۔
ایس سی او اجلاس میں منظوری کیلئے دستاویزات تیار کرلی گئی ہیں، ایس سی او ہیڈز آف گورنمنٹس کے اجلاس کے اختتام کے دوران مختلف دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے لیے مشترکہ اعلامیے ”جوائنٹ کمیونیکے“ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، دستاویزات اور مشترکہ اعلامیہ کو نیشنل کوآرڈی نیٹرز کے اجلاس میں حتمی شکل دی گئی، ایس سی او نیشنل کوآرڈی نیٹرز کا اجلاس 11 تا 14 اکتوبر اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس سی او رکن ممالک کے نیشنل کوآرڈی نیٹرز نے اس اجلاس میں شرکت کی، نیشنل کوآرڈی نیٹرز کے اجلاس میں نئے مجوزہ پروپوزلز کی بھی منظوری دی گئی، قبل از منظوری دستاویزات، مشترکہ اعلامیہ، نئے پروپوزلز اور ایس سی او مالی و انسانی وسائل تجاویز و فیصلوں پر بحث کی گئی۔
ذرائع کے مطابق حتمی ایس سی او دستاویزات میں پاکستان کی جانب سے بھی ایک پروپوزل موجود ہے، پاکستان کی جانب سے کوآپریشن امنگ ٹریڈ پروموشن باڈیز کا پروپوزل پیش کیا گیا تھا، دستاویزات میں روسی فیڈریشن کی جانب سے ڈویلپمنٹ آف کوآپریشن آف کرئیٹوو اکانومی بھی شامل ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق اس پروپوزل کے مسودہ کی منظوری 25 ستمبر کو دی گئی تھی، حتمی دستاویزات میں کانسیپٹ ان دی نیو اکنامک ڈائیلاگ کا پروپوزل بھی شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قازقستان کی جانب سے ایس سی او اکنامک پریفرینشل بیسز کا پروپوزل بھی حتمی دستاویز میں شامل ہے، ایس سی او کے مشترکہ اعلامیہ کو بھی حتمی شکل دے دی گئی ہے۔