آئینی ترامیم کے حوالے سے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس، ذیلی کمیٹی کو 17 اکتوبر تک حتمی مسودہ تیار کرنے کی ہدایت، پی ٹی آئی نے اپنا مسودہ مولانا فضل الرحمان کے حوالے کرنے کا عندیہ دیا، اے این پی نے مسودہ کمیٹی کے حوالے کردیا۔
آئینی ترامیم کے حوالے سے پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی صدارت میں منعقد ہوا، اجلاس میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، جے یو آئی ف اور اے این پی کے مسودوں کا جائزہ لیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کی طرف سے مسودہ مولانا فضل الرحمان کے حوالے کرنے کا کہا گیا۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کی تمام مجوزہ مسودوں پر تفصیلی مشاورت کی تجویز کمیٹی کی طرف سے مسترد کردی گئی۔ راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ ایسا اب نہیں ہو سکتا، ہم نے پہلے ہی بہت تاخیر کر دی ہے، اب ہم سب کو سنجیدگی دیکھانا ہوگی، مزید تاخیر بلا جواز ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے مجوزہ مسودے آ گئے ہیں، یہ ترمیم کسی فرد واحد یا کسی مخصوص جماعت کےلیے نہیں ہے، بلکہ چوبیس کروڑ عوام کے لیے ہے۔
کمیٹی کے چیئرمین نے وزیرقانون اعظم نزیر تارڑ کو ہدایت کی کہ ذیلی کمیٹی اگلے دو دن میں آئینی مسودوں پر کام مکمل کرکے اپنی حتمی تجاویز دے۔
خصوصی کمیٹی اجلاس کے دوران ایمل ولی اور عمر ایوب کے درمیان تلخی ہوئی۔ ایمل ولی نے بیرسٹر گوہر کے علاوہ کمیٹی میں شامل پی ٹی آئی کے باقی اراکین کو غیر سنجیدہ قراردیدیا۔
ایمل ولی کی بات پر عمر ایوب غصے میں آگئے اورکہا ہم سنجیدہ ہیں تو یہاں آئے بیٹھے ہیں۔ جس کے جواب میں ایمل ولی نے کہا آپ سے نہیں کمیٹی چیئرمین سے مخاطب ہوں۔
وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے دونوں کے درمیان بیچ بچاؤکروادی۔ تاہم خصوصی کمیٹی کا اجلاس اب 17 اکتوبرکو سہ پہر ساڑھے تین بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوگا ۔۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے ارکان میں شدید اختلافِ رائے پایا گیا اور متعدد امور کے حوالے سے ان میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے سیاسی جماعتوں کی طرف سے پیش کیے گئے مسودوں کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔ اس حوالے سے فوری طور پر اتفاقِ رائے کے آثار نہیں۔