بھارت نے امریکا اور یورپ کی شدید ناراضی باوجود روس کے اسلحہ ساز اداروں کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے حوالے سے اپنا کردار محدود کرنے کے بجائے بڑھادیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق روس کو ممنوع ٹیکنالوجیز فراہم کرنے والے ممالک میں چین کے بعد بھارت کا دوسرا نمبر ہے۔
امریکا اور یورپی یونین کی خواہش اور کوشش رہی ہے کہ روسی اسلحہ ساز اداروں کو بھارت سمیت کوئی بھی ملک ممنوع ٹیکنالوجیز اور دُہرے استعمال والے آلات فراہم نہ کرے۔
مودی سرکار نے اس معاملے میں بھی امریکا اور یورپ کی ناراضی کی پروا کیے بغیر روس سے بھرپور اشتراکِ عمل جاری رکھا ہے اور اس کے لیے سستے تیل کی خریداری کے آپشن کو خوب استعمال کیا ہے۔
امریکا اور یورپی یونین نے چاہا ہے کہ روس سے تیل نہ خریدار جائے۔ اس معاملے میں پاکستان سمیت کئی مسلم ممالک پر دونوں خطوں کی طرف سے غیر معمولی دباؤ جاتا رہا ہے مگر بھارت اس حوالے سے سی بھی دباؤ قبول کرنے کو تیار نہیں۔
مودی سرکار نے ایک طرف امریکا اور یورپی یونین سے فوائد بٹورنا جاری رکھا ہے اور دوسری طرف وہ روس سے بھی خوب استفادہ کر رہی ہے۔ روس کے دورے میں نریندر مودی نے یہ کہا تھا کہ وہ یوکرین جنگ ختم کرانے کے لیے ثالث کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ یہ پیش کش اس حقیقت کے تناظر میں مضحکہ خیز اور افسوس ناک ہے کہ بھارتی ادارے روس کے اسلحہ خانے کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنانے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔