ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری غیر معمولی کشیدگی کے باعث بھارت کو بھی غیر معمولی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ بھارت میں باسمتی چاول کی صنعت مشکلات سے دوچار ہوگئی ہے۔
بھارت دنیا بھر میں باسمتی چاول کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔ بھارت میں باسمتی چاول کی 40 فیصد پیداوار پنجاب سے حاصل ہوتی ہے۔ اسرائیل سے لڑائی کے باعث ایران چاول درآمد کرنے سے قاصر ہے۔
بھارت اپنا 40 فیصد باسمتی چاول ایران کو برآمد کرتا ہے۔ غیر یقینی صورتِ حال نے بھارتی برآمدات کو ڈس لیا ہے۔ ایران نے 21 اکتوبر سے 21 دسمبر تک ملکی فصلوں کو فروغ دینے کے لیے درآمدات پر پابندی عائد کردی ہے۔
انشورنس کمپنیوں نے ایران کے لیے برآمدات کو انشورنس دینا بند کردیا ہے۔ اس کے نتیجے میں باسمتی چاول کی قیمت گرگئی ہے۔ برآمدی تاجر زیادہ چاول نہیں خرید رہے۔ اس کے نتیجے میں کسانوں کے لیے بھی مشکلات پیدا ہوئی ہیں۔
رواں سال بھارت میں چاول فصل 15 فیصد زائد ہونے کی توقع ہے۔ اس کے نتیجے میں قیمت گرے گی اور کسان اس حوالے سے ابھی سے بہت پریشان ہیں۔ ایک طرف برآمد رُک گئی ہے اور دوسری طرف پیداوار فاضل ہے۔ بھارت نے 2023-24 52 لاکھ 42 ہزار میٹرک ٹن سے زائد چاول برآمد کیا جس کی مالیت 5 ارب 83 کرور 70 لاکھ ڈالر تھی۔
گزشتہ روز باسمتی چاول کی 1509 ورائٹیز ساڑھے تین ہزار روپے فی کوئنٹل کے نرخ پر فروخت ہوئی تھیں۔ اب یہ قیمت 2700 روپے فی کوئنٹل تک گرگئی ہے۔ کسانوں کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔