وزیرِاعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے صوبے میں پے در پے دہشتگردانہ حملوں کے باوجود ایک بار پھر ملٹری آُریشن کی مخالفت کردی ہے۔
سرفراز بگٹی نے ہفتے کو کوئٹہ کے سول اسپتال ٹراما سینٹر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے دُکی کی کوئلہ کان پر ہوئے حملے میں زخمی زیرِ علاج مزدوروں کی عیادت کی۔
سرفراز بگٹی نے زخمیوں کی صحتیابی کیلئے دعا کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا، وزیر اعلیٰ نے زخمیوں کے علاج معالجے پر اظہارِ اطمینان بھی کیا۔
دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹ رہے ہیں، دہشت گردی پر شدید تشویش ہے اور مذمت کا لفظ چھوٹا ہے۔
دکی: شہید مزدوروں کے ورثا کوفی کس 15لاکھ دینے کا اعلان
سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبے میں صحت کے شعبے میں بہت مسائل ہیں، ان مسائل کے حل کیلئے بلوچستان کے عوام کا تعاون چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو سافٹ ٹارگٹ دیکھ کر نشانہ بنایا جارہا ہے، بلوچستان میں 30 ہزار سے زائد کان کن کام کررہے ہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے، بحیثیت قوم ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنی ہے، ریاستی ادارے ملک کے چپے چپے کی حفاظت کر رہے ہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ میرے استعفے سے دہشت گردی رکتی ہے تو ایک لمحہ نہیں لگاؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت کو وفاقی حکومت کا تعاون حاصل ہے، ریاست کو بلوچستان میں ملٹری آپریشن کی ضرورت نہیں، دہشت گردوں کی اتنی طاقت ہی نہیں کہ ملٹری آپریشن کیا جائے۔