خیبرپختونخواہ پولیس میں احتساب کا نیا قانون نافذ کرنے سے متعلق تیار بل تیار کرلیا گیا ہے۔ ترامیم کے تحت آئی جی پولیس سے ٹرانسفر پوسٹنگز کے اختیارات واپس لے لیے گئے ہیں، جبکہ ڈی پی اوز، ڈی آئی جیز، ایڈیشنل آئی جیز کی پوسٹنگ کا اختیار وزیراعلیٰ کو حاصل ہوگا، پولیس ترمیمی ایکٹ 2024 منظوری کیلئے جلد ایوان میں پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا پولیس ایکٹ میں ترامیم کی منظوری کے بعد پولیس لائنز میں ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا، جس میں آر پی اوز اور ڈی پی اوز شریک ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس ایکٹ میں ترامیم آئی جی پولیس کو اعتماد میں لیے بغیر کابینہ اجلاس میں پیش کی گئیں اور آئی جی خیبرپختونخوا نے کابینہ اجلاس میں بھی ایکٹ کی مخالفت کی۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی جی نے اجلاس میں کہا کہ ایسا کرنے سے محکمہ پولیس کو نقصان ہوگا۔
ذرائع کے مطابق محکمہ پولیس میں تشویش ہے کہ ترمیمی ایکٹ سے پولیس کا اختیار بیوروکریسی کے پاس چلا جائے گا اور ترمیم سے محکمے میں سیاسی مداخلت ہوگی۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ایکٹ کی منظوری پر چند پولیس افسران نے طویل چھٹی لینے کی تیاری کرلی ہے۔ اس معاملے پر پولیس افسران نے آئی جی، اسپیکر اور وزیراعلیٰ کے پی سے بھی ملاقات کا فیصلہ کیا ہے، جس میں افسران اپنے تحفظات کا اظہار کریں گے اور ملاقات میں ایکٹ پر غور کیلئے حکومت، اپوزیشن اور پولیس افسران پر مشتمل کمیٹی بنانے کی تجویز دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا پولیس ایکٹ 2017 میں ترامیم کے بل کے مطابق پولیس میں پوسٹنگ، ٹرانسفر آئی جی اور دوسرے افسران وزیراعلیٰ کی سمری کے زریعے کریں گے۔ وزیراعلیٰ کے احکامات پر چیف سیکرٹری کے زریعے آئی جیآفس اپریشنل و انتظامی امور چلائیں گے۔
متن کے مطابق ترمیمی بل کا مقصد پولیس کارکردگی میں بہتری، عوام کے تحفظ اور حقوق کا مؤثر تحفظ کرنا ہے، بل کے تحت صوبے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نگرانی اور احتساب کا آزاد نظام قائم کرنا ہے، بل کے ذریعے عوامی شکایات کے ازالے کا ایک مؤثر طریقہ کار متعارف ہوگا۔
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ قانون کی حکمرانی کو بہتر بناکر عوام کا اعتماد بحال کرنا ہوگا، بل کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی میں موجود خامیوں کو دور کیا جائے گا، عوامی شکایات کے ازالے کے لیے ایک شفاف اور غیرجانبدارانہ نظام قائم کیا جائے گا۔
متن کے مطابق پولیس افسر کے خلاف شکایت قانون یا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کو ظاہر کرے گی، متعلقہ پولیس افسر شکایت کو ریکارڈ کرے گا، اگر شکایت ریکارڈ کے قابل نہ ہو تو شکایت کنندہ کو آگاہ کیا جائے گا، ایف آئی آر درج نہ کرنا، مدد کے لیے کال پر ردعمل نہ دینا، غیر ضروری طاقت کا استعمال، اور بدتمیزی یا توہین آمیز زبان کا استعمال قابل شکایات عمل ہوگا۔
بل کے مطابق ریکارڈ کے قابل شکایات میں وہ واقعات شامل ہوں گے جن میں پولیس افسران نے اپنی قانونی یا اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا، کسی شخص کی پولیس حراست میں موت یا شدید چوٹ پر انکوائری ہوگی، پولیس کی ناکامی کی وجہ سے کسی کی موت یا چوٹ اور ٹریفک حادثے میں پولیس کے ملوث ہونے پر بھی آزاد انکوائری ہوگی۔
بل کے مطابق مقامی انکوائری غیرجانبدار پولیس افیسر کریں گے، جس پولیس افسر کے خلاف شکایت کی گئی ہے انکوائری ان کے ماتحت نہیں ہوگی، ہدایت شدہ انکوائری کو اتھارٹی کی رہنمائی میں کیا جائے گا، آزاد انکوائری پولیس اتھارٹی خود کرے گی اور یہ ان کیسز کے لیے مخصوص ہو گی جن میں انسانی جانوں کا ضیاع یا شدید زخمی ہونے کے واقعات شامل ہوں، پولیس حراست میں موت یا چوٹ، اور ایسے حادثات جن میں پولیس اہلکار شامل ہوں، آزاد انکوائری کے دائرہ کار میں آئیں گے۔
متن میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں پر زمینوں پر قبضہ کرنے یا کسی کو غیر قانونی حمایت فراہم کرنے کا الزام ہو اس کے خلاف بھی آزاد انکوائری ہوگی، مقامی اور نگرانی شدہ انکوائری کی صورت میں کارروائی کا حتمی فیصلہ متعلقہ اتھارٹی کرے گی، ہدایت شدہ اور آزاد انکوائری کے معاملات میں کارروائی کے لیے پولیس اتھارٹی کی پیشگی منظوری ضروری ہوگی، اگر اتھارٹی اور حکومت کارروائی پر متفق نہ ہو سکیں تو حکومت حتمی فیصلہ کرے گی۔
بل کے مطابق حکومت کو اتھارٹی کا مؤقف سننے کا موقع فراہم کیا جائے گا، پولیس اتھارٹی کو یہ اختیارات ہوگا کہ وہ کسی بھی شخص یا پولیس اہلکار سے تفتیش یا ثبوت اکٹھے کرسکے، انکوائری کے دوران ریکارڈنگ اتھارٹی حساس معلومات کو خفیہ رکھے گی، اگر انکوائری میں ان معلومات کو بنیاد بنایا گیا ہو تو ان کا ذکر انکوائری رپورٹ میں کیا جائے گا۔
بل کے متن کے مطابق پولیس پر لازم ہوگا کہ وہ شکایت کنندہ کو شکایت کے نتائج سے آگاہ کرے اور اسے کسی بھی اپیل کے حق کے بارے میں مطلع کرے، شکایت ریکارڈ نہ کرنے یا پولیس افسران کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر شکایت کنندہ فیصلے کے خلاف پولیس اتھارٹی میں اپیل دائر کرسکتا ہے، پولیس افسران کے خلاف شکایت نہ درج کرنے، اتھارٹی کو شکایت نہ بھیجنے، یا انکوائری روکنے کے فیصلے کے خلاف شکایت کنندہ اپیل کر سکے گا، شکایت کنندہ براہ راست وزیراعلیٰ کو بھی شکایت درج کروا سکتا ہے جو اپنی صوابدید پر فیصلہ کریں گے۔
بل میں ترامیم کا مقصد پولیس کے پیشہ ورانہ رویے کو بہتر اور قانون کے نفاذ کو مؤثر بنانا ہے۔ حکومت کو اختیار ہوگا کہ وہ سرکاری گزٹ میں نوٹیفکیشن کے ذریعے اس ایکٹ کے تحت قواعد وضوابط وضع کر سکے، حکومت پولیس کے خلاف شکایات کے اندراج اور انکوائری کے لیے اصول جاری کر سکیں گے، پولیس اتھارٹی مالی سال کے آخر میں اپنی کارکردگی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔ پولیس کارکردگی رپورٹ صوبائی اسمبلی میں تین ماہ کے اندر پیش کی جائے گی، رپورٹ میں پولیس کی کارکردگی، انکوائریوں کے نتائج، اور پولیس افسران کے خلاف کی گئی کارروائیوں کی تفصیلات شامل ہوں گی۔