اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے ڈی چوک احتجاج کیس میں علیمہ خان اور عظمی خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی دونوں بہنوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
جج طاہر عباس سپرا نے ڈی چوک احتجاج کیس کی سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کے وکیل عثمان ریاض گل اورنیازاللہ نیازی پیش ہوئے۔
عثمان ریاض گل نے عدالت میں وڈیوچلانے کی استدعا کی عدالت نے کہا آپ ایک یوایس بی دے رہے ہیں، سب کو پتا ہے کہ اس ثبوت کی کیا قانونی حیثیت ہے، میں تفتیشی افسریا مجسٹریٹ نہیں یو ایس بی تفتیشی افسرکو دیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے پوچھا آپ کو ریمانڈ کیوں چاہیے؟ چھ دنوں میں کیا ریکوری کی ہے؟ پراسیکیوٹرراجہ نوید نے کہا جوسازش کی گئی ،اس تک پہنچنے کیلئے ریمانڈ درکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان سے بارود اوردھماکا خیزمواد برآمد کرنا ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان عظمیٰ خان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت میں پولیس اہلکاروں نے علیمہ خان کو زبردستی بازو سے پکڑ کر باہر لے جانے کی کوشش کی جس پر کمرہ عدالت میں شور شرابہ ہوا۔
عدالت میں پولیس اہلکاروں نے علیمہ خان کو جوں ہی کمرہ عدالت سے زبردستی بابر کرنے کی کوشش کی تو پی ٹی آئی وکلا اور پولیس کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور کمرہ عدالت میں شور شرابہ بھی ہوا۔
پی ٹی آئی وکلا اور پولیس کے درمیان تلخ کلامی اور شور شرابے کے بعد جج نے علیمہ خان اور عظمی خان کو روسٹرم پر بلا لیا۔
عدالت نے غیر متعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کا حکم بھی دیا۔
علیمہ خان نے استدعا کی کہ ہمیں اپنے فیملی ممبران سے ملنے کی اجازت دیں، جس پر عدالت نے عمران خان کی بہنوں کو فیملی ممبران سے ملاقات کی اجازت دے دی۔
یاد رہے کہ علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے خلاف تھانہ کوہسار میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔