Aaj Logo

شائع 12 اکتوبر 2024 03:38pm

آئینی ترامیم سے متعلق حکومتی مسودے کے نکات سامنے آگئے

آئینی ترامیم سےمتعلق حکومتی مسودے کے نکات سامنے آگئے۔ حکومت نے وفاقی آئینی عدالت کی تشکیل کا فارمولہ سیاسی جماعتوں سےشیئرکردیا۔ وفاقی آئینی عدالت کیسےتشکیل دی جائےگی، حکومت نےڈھانچہ تیارکرلیا۔

مجوزہ مسودے کے مطابق وفاقی آئینی عدالت چیف جسٹس سمیت7ارکان پرمشتمل ہوگی، آئینی عدالت کے چیف جسٹس، 2 سینئرترین ججز رکن ہوں گے، ایک ریٹائرڈ جج نئی عدالت کا چیف جسٹس نامزد کرے گا۔

مسودے کے مطابق وزیر قانون،اٹارنی جنرل، پاکستان، بار کونسل کا نمائندہ شامل ہو گا، دونوں ایوانوں سے حکومت اور اپوزیشن سے دو دو ارکان لیئے جائیں گے، صوبائی عدالتیں چیف جسٹس،صوبائی وزیر قانون اور بار کونسل کے نمائندے پر مشتمل ہو گی۔

مجوزہ مسودے کے مطابق جج کی اہلیت رکھنے والے شخص کے لئے نام پر مشاورت کے بعد وزیراعظم معاملہ صدر کو بھجوائیں گے، وفاقی آئینی عدالت کے باقی ممبران کا تقرر صدر چیف جسٹس کی مشاورت سے کرینگے۔

آئینی ترامیم کا معاملہ: پیپلزپارٹی اورجے یوآئی کے رہنما مشترکہ ڈرافٹ پرغور کیلئے زرداری ہاؤس روانہ

مسودے کے مطابق چیف جسٹس اور ججز کے نام پارلیمانی کمیٹی کے زریعے وزیراعظم کو دیئے جائیں گے، جج کی عمر 40 سال،تین سالہ عدالت اور دس،سالہ وکالت کا تجربہ لازمی ہو گا، جج کی برطرفی کے لئے وفاقی آئینی کونسل قائم کی جائے گی۔

مجوزہ مسودے کے مطابق کسی بھی جج کی برطرفی کی حتمی منظوری صدر مملکت دیں گے، وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکے گا، چاروں صوبائی آئینی عدالتوں کے فیصلوں پر اپیل وفاقی عدالت میں ہو سکے گی۔

اسلام آباد میں آئینی ترمیم پر تحفظات، مشاورت، تجاویز کیلئے بڑی بیٹھک

مجوزہ مسودے کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر بھی 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے زریعے ہو گا، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر تین سینیئر ترین ججز میں سے کیا جائے گا۔

Read Comments