Aaj Logo

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2024 08:05pm

آئینی ترامیم پر حکومتی جماعتوں میں اتفاق، جے یو آئی کا ساتھ دینے سے انکار

آئینی ترمیم سے متعلق خصوصی کمیٹی کا اجلاس میں تحریک انصاف کے علاوہ تمام جماعتوں کی تجاویزاورڈرافٹ کمیٹی میں پیش کردی گئی۔ اجلاس میں زیلی کمیٹی بنانے پر اتفاق کرلیا گیا جبکہ سب کمیٹی دو روز میں تمام تجاویزکو حتمی مسودہ کی شکل دیں گی۔ تحریک انصف نے مسودہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت سے مشروط کردیا۔

آئینی ترامیم کے لیے قائم کی گئی مسودہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین خورشید شاہ کے زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان، چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور سینٹر علی ظفر شریک تھے۔

آئینی ترمیمی سے متعلق پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ پارلیمانی کمیٹی کی زیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں تمام جماعتوں کے ڈرافٹ پیش کیے جائیں گے۔

پیپلزپارٹی اورجے یوآئی کے مشترکہ ڈرافٹ پرغورکیلئے دونوں جماعتوں کے رہنما پارلیمنٹ سے زرداری ہاؤس روانہ ہوگئے جبکہ سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی اورہمارے ڈرافٹ میں صرف آئینی عدالت اوربینچ کا فرق ہے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کچھ دیرمیں ہم دونوں جماعتیں ایک مشترکہ ڈرافٹ پراتفاق کرلیںگے۔

آئینی ترامیم پر اتفاق رائے کیلئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پیر کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے جو سہ پہر ساڑھے تین بجے ہوگا، اجلاس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے آئینی ترامیم پر مسودے کا جائزہ لیا جائے گا۔

اسلام آباد میں آئینی ترمیم پر تحفظات، مشاورت، تجاویز کیلئے بڑی بیٹھک

اجلاس کے بعد جے یو آئی کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ اور پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب نے میڈیا گفتگو کی۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کل ہوئی تھی اس میں طے پایا تھا کہ مشاورت جاری رہے گی، آج ہم نے اسی بنیاد پر مشاورت کی ہے، ہم نے مسودے پر ایک دوسرے کی رائے جانی ہے، ہم مشاورت جاری رکھیں گے۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ اچھی آئس کریم اور اچھا کھانا کھایا، اب جارہے ہیں، مسودے پر مشاورت کافی حد تک مکمل کرلی ہے، اب مولانا سے بات کروں گا، آئینی عدالت اور آئینی بینچ کے معاملات میں پھنسے ہوئے ہیں، امید ہے یہ مسئلہ جلد حل ہوجائے گا، ہم مولانا کو اعتماد میں لیں گے، مزید معلامات پر بھی بات چیت کریں گے۔

اس معاملے پرایم کیو ایم کےرہنما فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے آئینی ترمیم کا مسودہ نہیں دیکھا، ن لیگ ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی تینوں جماعتیں ضرورت کے تحت اصلاحتی ایجنڈے کی مخالفت یا حمایت کرتی ہیں۔

فاروق ستار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پی ٹی آئی عدالتی اصلاحات سے متعلق ماضی میں حق میں تھی، آج مخالفت اس لیے کررہی کہ سیاسی مفادات کو نقصان پہنچ رہا، اصول کہاں ہیں ہم تو اصولوں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔

بعد ازاں، ایم کیوایم کے وفد نے وزیراعظم شہباز شریف سے اسلام آباد میں ملاقات کی اور حمایت کیلئے بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے کا مطالبہ کردیا۔

وفد نے مطالبہ کیا کہ ایم کیوایم کے مسودے کو بھی ترمیم کا حصہ بنایا جائے، اور اپنا آئینی ترمیم کامسودہ وزیراعظم کو پیش کردیا۔

ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کا اعلیٰ سطحی وفد نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایم کیو ایم کے مرکز بہادرآباد آئے گا، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن کی قیادت بلدیاتی اداروں سے متعلق مسودے پر گفتگو کرے گی، مسلم لیگ ن کا وفد کل آئینی ترمیم کے موجودہ مسودے پر ایم کیو ایم قیادت کو اعتماد میں لے گا۔

کون سا ایسا مسئلہ ہے جوحل نہیں ہوتا، وزیر قانون

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کون سا ایسا مسئلہ ہے جوحل نہیں ہوتا، گفت و شنید سے مسائل حل ہوتے ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کون سی ایسی چیز ہے جو غیرقانونی ہو رہی ہے، صرف تنقید کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا اپوزیشن سے بھی درخواست ہے کہ اپنی تجویز دے۔

مذاکرات درست سمت کی طرف جا رہے ہیں، پرویز اشرف

پیپلزپارٹی کےرہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ مولانا صاحب نے گزشتہ روز بہت اچھی بات کی ہے، مولانا صاحب نے کہا ہےکہ ایک متفقہ ڈرافٹ دیں گے۔

پی پی پی کا مجوزہ آئینی ترامیم کا مسودہ سامنے آ گیا

راجہ پرویزاشرف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مذاکرات درست سمت کی طرف جا رہے ہیں۔

آج اجلاس کیلئے ہم کوئی مسودہ نہیں لائے، پی ٹی آئی

چیئرمین پی ٹی آئی گوہرعلی کا کہنا ہے کہ آج اجلاس کیلئے ہم کوئی مسودہ نہیں لائے ہیں دیکھتے ہیں کمیٹی میں آج ہمارے ساتھ کیاشئیرکیا جاتا ہے۔

Read Comments