پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہر جماعت کو ملک کے حالات دیکھ کر فیصلے کرنے چاہیے یہ غیر ذمہ داری کا ثبوت ہے، میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔
آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ حکومت اوراپوزیشن کےدرمیان ڈائیلاگ ہونےچاہیے، پی ٹی آئی احتجاج کااعلان غیرذمہ دارانہ ہے، ہمیں اس تقسیم کو ختم کرنا ہوگا ورنہ یہ سلسلہ جاری رہے گا چھوٹا سا ہی احتجاج کیوں نہ ہو پی ٹی آئی کو نہیں کرنا چاہیے۔ کیونکہ غیر ذمہ دارانہ رویہ پاکستان کو کہیں نہیں لے جائے گا۔
چیف جسٹس کے حوال سے انھوں نے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ آئینی ترمیم کیا ہے۔ اسے لوگوں کے سامنے کیوں نہیں رکھا جاتا وجہ کیا ہے؟ حیران ہو کہ حکومت مسودہ عوام کے سامنے کیوں نہیں رکھ رہی کیا عوام کو حق نہیں ہے مسودہ دیکھنے کا؟شاہد خاقان عباسی حکومت کوچاہیے کہ مسودہ عوام کے سامنے لائے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اگر اس نے قیاس آرائی کے وقت یہ کہا ہوتا تو اس کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ مسودے حکومت بناتی ہے، پارلیمنٹ میں آتی ہے اور پارلیمنٹ دیکھتی ہے اور کمیٹی میں اس میں ترمیم کی جاتی ہے۔ جب یہ کمیٹی میں ہوتا ہے تو یہ عوامی دستاویز بن جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ نو نہیں بلکہ ترامیم لانے میں 90 دن لگیں۔ 25 اکتوبر کے بعد آنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جب ہم سپریم کورٹ کے جج کو وہاں تعینات کرتے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ اگر وہ علیحدہ آئینی عدالت کو دیکھتا ہے، اگر ضرورت ہو تو ججوں کی تعداد میں اضافہ کریں۔
عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ 19 ویں ترمیم کو چیف جسٹس افتخار چوہدری نے دباؤ میں لایا تھا، لیکن 18ویں ترمیم پر بھی نظرثانی کی ضرورت ہے۔ یہ موقع ہے کہ مسائل کو حل کرنے کے لیے وسیع تر ترمیم کی جائے اور معاملات کو مزید پیچیدہ نہ بنایا جائے تاکہ نظام متاثر نہ ہو۔