اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان سے ہمشیرہ نورین نیازی سے ملاقات کروانے کا حکم دیدیا
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن نورین نیازی کی جانب سے ملاقات پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے سلمان اکرم راجہ، علی بخاری و دیگر جبکہ وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے تھرٹ الرٹ سے متعلق وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اڈیالہ جیل میں صرف بانی پی ٹی آئی کی حد تک نہیں بلکہ ہر قسم کی ملاقاتوں پر پابندی عائد ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے مؤقف اختیار کیا کہ ایک بہن اور ایک ڈاکٹر کو ہمیشہ ملاقات کی اجازت ہونی چاہیے، عمران خان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم کو جیل میں ملاقات کی اجازت دی جائے، بانی پی ٹی آئی ملک کے سابق وزیراعظم ہیں خدانخواستہ اگر انہیں کچھ ہوگیا تو؟
عدالت نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے استفسار کیا کہ اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی کب سے کب تک ہے؟ جس پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ 5 اکتوبر سے 18 اکتوبر تک اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی عائد ہے۔
بعدازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت سے متعلق نورین نیازی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
کچھ دیر بعد عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی سے ان کی ہمشیرہ نورین نیازی کی ملاقات کروانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پابندی ہٹنے کے فوری بعد جیل مینوئل کے مطابق ملاقات کروائی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے حکم دیا گیا کہ عمران خان کو جیل میں بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ جبکہ میڈیکل رپورٹ بھی عدالت کو فراہم کی جائے۔