Aaj Logo

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2024 09:03pm

19ویں ترمیم ختم، 18ویں ترمیم بحال کی جائے، مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ جے یو آئی اور پیپلز پارٹی نے متفقہ آئینی ترامیم لانے پر اتفاق کرلیا ہے۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں کہ آئینی عدالت ہو یا بینچ کسی پر بھی اتفاق ہوسکتا ہے۔ آئینی ترامیم پر اس وقت ووٹ دے سکتے ہیں جب ان ترامیم پر اتفاق رائے ہو۔

اسلام آباد میں بلاول بھٹو کی قیادت میں آنے والے پی پی پی وفد سے ملاقات کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے۔

متفقہ مسودہ تیار کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ پی ٹی آئی اور دوسری جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ کوشش ہے کہ تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج حکومت کی جانب سے مسودے کی کاپیاں تقسیم کی گئیں۔ اس سے پہلے کوئی مسودہ نہیں تھا۔ بلاول بھٹو سے بھی بات ہوئی اور اتفاق ہوا ہے کہ ہم ایک متفقہ مسودہ سامنے لائیں۔

پہلے جو مسودہ لایا گیا تھا اس پر اعتراضات تھے۔ اگر اس مسودے کو اعتراضات دور کرنے کے بعد پیش کیا جائے تو بہتر ہوگا۔ اس میں سے قابل اعتراض چیزیں نکالنا ہوں گی۔ ہمیں امید ہے کہ اس پر پیش رفت ہوگی۔ ہم انیسویں ترمیم ختم کرکے اٹھارہویں ترمیم کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا حکومت کو سمجھنا چاہیے عوام نے ہمارے موقف کی پذیرائی کی ہے۔ ہماری ترمیم کسی شخصیت کے لیے نہیں۔ خدارا عدلیہ کو اس طرح تقسیم نہ کریں۔ پچیس اکتوبر سے پہلے یا بعد، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آئینی بینچ یا آئینی عدالت میں سے کسی پر بھی اتفاق ہوسکتا ہے۔

آئینی ترامیم پر حمایت کیلئے حکومت کی مولانا فضل الرحمان کو منانے کی ایک اور کوشش

جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پشتون تحفظ موومنٹ اور اس کی قیادت نے جرگہ بلایا۔ اس پہ تشدد ہوا۔ کارکنوں کو زخمی کیا گیا۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم اب بھی سمجھ نہیں پارہے اس تحریک کو غیر قانونی کیوں قرار دیا گیا۔ یہ غیر جمہوری عمل ہے۔ غیر مسلح لوگوں پر تشدد نہیں ہونا چاہیے۔ جرگے میں ہمارے ارکان بھی شریک ہوسکتے ہیں۔

جے یو آئی آئی جرگے کے لیے اپنا وفد بھیجے گی۔ اب تک جو بھی شہید ہوئے ہیں ان کے ورثا کو دیت ادا کی جائے اور زخمیوں کا علاج کروایا جائے۔

اس سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے مشاورت ہوئی۔

مولانا فضل الرحمان کا حکومت سے آئینی ترامیم بل مؤخر کرنے کا مطالبہ

اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام کی طرف سے ترجمان اسلم غوری اور امیر جمعیت علمائے اسلام فاٹا مولانا جمال الدین جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کی طرف سے نوید قمر، مرتضٰی وہاب اور جمیل سومرو بھی موجود تھے۔

Read Comments