Aaj Logo

شائع 10 اکتوبر 2024 04:04pm

انسدادِدہشتگردی عدالت کے جج اور علیمہ خان میں دلچسپ مکالمہ

انسدادِ دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان، عظمیٰ خان کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ اس دوران علیمہ خان اور جج کے درمیان دلچسپ مکالمہ بھی ہوا۔

عدالت میں ڈی چوک پر پی ٹی آئی احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ کیس کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے عظمیٰ اور علیمہ خان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا۔

وکیل نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ تحریک انصاف رہنماؤں و کارکنان کے خلاف سیاسی نوعیت کے کیسز ہیں۔ جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ سیاسی انتقامی کارروائی کی دونوں اطراف سے مذمت کرنی چاہیے، میں سیاسی انتقامی کارروائی کے بالکل خلاف ہوں، ملک کے لیے ساتھ بیٹھ کر چلیں، ملک کے بارے میں سوچیں۔

پراسیکیوٹرراجانوید نے علیمہ و عظمیٰ خان کے مزید 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، شریک ملزم عدنان نے بیان دیا کہ علیمہ خان، عظمیٰ خان نے دھماکہ خیز مواد فراہم کیا، دونوں نے ڈی چوک پہنچ کر پارلیمنٹ پر بارودی مواد استعمال کرنا تھا، انہوں نے ریاست مخالف منصوبہ بندی کی اور بارودی مواد کارکنان کو مہیا کیا۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ علیمہ خان، عظمیٰ خان کو موقع سے گرفتار نہیں کیاگیا وہ وقوعہ میں ملوث نہیں۔

علیمہ خان روسٹرم پر آگئیں اور کہا کہ آپ کی عدالت میں کئی بار آئی ہوں۔ جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ جی، آپ سائیکل والی درخواست لے کر آئی تھیں، آپ نے ہمیں دڑبے میں بند کردیات ھا۔ اس جملے پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

جج نے کہا کہ جیل میں دیوار تڑوائی، سائیکل بھی لے کر دیا، مجھے تو آپ بانی پی ٹی آئی سے زیادہ انرجیٹک لگتی ہیں۔

علیمہ خان نے بتایا کہ مجھ سے موبائل مانگ رہے ہیں، پاسورڈ کھولنا ہے، میں پاسورڈ نہیں کھول رہی، فون پولیس کے پاس ہے۔ جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے علیمہ خان سے کہا کہ فون کا پاسورڈ ہی کھولنا ہے تو کھولیں اور جان چھڑائیں۔

Read Comments