Aaj Logo

شائع 10 اکتوبر 2024 02:30pm

پشاور ہائیکورٹ کا آئینی ترامیم کیخلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا عندیہ

پشاور ہائیکورٹ نے آئینی ترامیم کے خلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دینے کا عندیہ دے دیا۔ چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا ہے کہ آئین میں کہاں ہے کہ ترامیم کا مسودہ پبلک کیا جائے گا؟

پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے آئینی ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ اسی نوعیت کے اور کیسز بھی ہیں، ان کے ساتھ اس درخواست کو بھی سنیں گے اور ہوسکتا ہے ان کیسز کے لیے ہم لارجر بینچ بھی شکیل بھی دیں۔

دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت آئینی ترامیم کرنے جارہی ہے لیکن ابھی تک اس آئینی پیکج کا مسودہ سامنا نہیں آیا، ہم نے درخواست آئینی ترامیم کا مسودہ پبلک کرنے کے لیے دائر کی ہے، جو بھی ترامیم ہوگی، پہلے مسودہ کو عوام کے سامنے لایا جائے، حکومت نے 14 اکتوبر کو اسمبلی کا اجلاس بلایا اور اسی دن اجلاس بار بار ملتوی کیا جاتا رہا۔

علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ اٹھارویں ترمیم جب ہورہی تھی تو اس وقت مسودہ کو پبلک کیا گیا تھا، اس وقت کمیٹی 80 سے زائد اجلاس ہوئے تھے۔

چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسارکیا کہ آئین میں کہاں پر ہے کہ یہ سب پبلک کیا جائے گا، جس پر علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ قومی اسمبلی کے بزنس رولز ہے، جو بھی بل آئے گا اس کو سیکرٹری پبلش کرے گا، آرٹیکل 19 اور 25 بھی اس کی اجازت دیتا ہے کہ ہر شہری قومی معاملات میں رائے سے سکتا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا اور کیس کی سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

ممکنہ آئینی پیکج کو سرکاری طور پر شائع کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

لاہور ہائیکورٹ نے ممکنہ آئینی پیکج کو سرکاری طور پر شائع کروانے کے لیے دائر درخواست درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے خاور ممتاز سمیت دیگر کی درخواست پر بطور اعتراض سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ بتایا جائے درخواست قابل سماعت کیسے ہے؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں عدالت کو دائرہ اختیار سے متعلق فیصلہ کرنے کا اختیار ہے لہٰذا عدالت رجسٹرار آفس کا اعتراض ختم کرنے کا حکم دے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے ابھی تک کوئی مسودہ موجود نہیں ہے، ابھی صرف سیاسی جماعتوں کے درمیان ترمیم سے متعلق مشاورت ہورہی ہے، کیا فیڈرل گورنمنٹ سیاسی جماعتوں کے درمیان ہونے والی مشاورت کو پبلک کرے ؟ سمجھ سے باہر ہے کہ آخر درخواست گزار کیا ریلیف مانگ رہے ہیں، آئینی ترمیم کا مسودہ پہلے کیبنیٹ میں جائے گا، وہاں سے منظوری ہوگی۔ ابھی نہ تو کابینہ نے منظوری دی ہے نا سرکاری سطح پر کوئی چیز ہے لہٰذا عدالت درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اس سے پہلے درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت آئینی پیکج کا دفاع کر رہی ہے مگر اسے عوامی مشاورت کے لیے شائع کرنے کو تیار نہیں، آئینی پیکج پر ووٹ ڈالنے کے لیے جمع ہونے والے اراکین پارلیمنٹ نے بھی تسلیم کیا کہ انہوں نے مسودہ نہیں دیکھا تھا لہٰذاعدالت حکومت کو ہدایت جاری کرے کہ وہ مذکورہ ڈرافٹ کو وزارت قانون کی ویب سائٹ پر شائع کرے اور حکومت آئینی ڈرافٹ پر عوامی فیڈ بیک کے حوالے سے عدالت میں رپورٹ جمع کروائے۔

Read Comments