اسلام آباد کی احتساب عدالت نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو نوری آباد پاورپلانٹ کیس میں بری کر دیا، تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب کی جانب سے ریفرنس واپس لینے کی درخواست قابل جواز ہے، نوری آباد پاور پراجیکٹ ریفرنس میں سے مراد علی شاہ سمیت 17 ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔
احتساب عدالت کے جج ناصرجاوید رانا نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر کو نوری آباد پاور پلانٹ کیس میں باعزت بری کرنے کا فیصلہ جاری کردیا۔
جج ناصرجاوید رانا کے تحریرکردہ فیصلے کے مطابق تحقیقات میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور دیگر کے ذاتی فائدہ اٹھانے کے کوئی شواہد نہیں ملے، ریفرنس نیب ایگزیکٹو میٹنگ کے سامنے 11 ستمبر کو رکھا گیا، ریکارڈ میں ایسا مواد بھی موجود نہیں جس سے پاور پراجیکٹ پر زیادہ لاگت لگائی گئی ہو، چیئرمین نیب کے پاس ٹرائل کے کسی بھی اسٹیج پر ریفرنس واپس لینے کے اختیارات موجود ہیں، سندھ نوری آباد پاور کمپنی سرکاری نجی شراکت داری کے تحت پہلا منصوبہ ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ نوری آباد پاور پلانٹ اپنے ڈیزائن کے مطابق بجلی مہیا کر رہا ہے، رپورٹ کے مطابق نوری آباد پاور پلانٹ 2019 سے اب تک منافع بخش منصوبہ ہے، نوری آباد پاور پلانٹ قومی خزانے میں ہر سال اپنا حصہ ڈال رہا ہے اور ٹیکس بھی ادا کر رہا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ نیب کی جانب سے ریفرنس واپس لینے کی درخواست قابل جواز ہے، نوری آباد پاور پراجیکٹ ریفرنس میں سے مراد علی شاہ سمیت 17 ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ یکم اکتوبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نوری آباد پاور پروجیکٹ ریفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت تمام ملزمان کو بری کردیا تھا۔
عدالت نے ریفرنس واپس لینے کی چیئرمین نیب کی درخواست منظور کرلی تھی، جس کے بعد عدالت نے آج اپنا فیصلہ جاری کیا ہے۔