متحدہ عرب امارات کے تجزیہ کاروں نے آئند برس سونے کی قیمت سے متعلق پیش گوئی کی ہے جس کے اثرات دنیا بھر پر پڑیں گے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سونے کی قیمتیں میں آئندہ مہینوں میں اضافہ دیکھنے میں آگئے گا، رواں برس 2,700 ڈالر فی اونس اور اگلے سال کے شروع میں 3,000 ڈالر کی سطح کو عبور کر جائیں گی۔
خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جغرافیائی سیاسی تناؤ، شرح سود میں کمی، چین سے مانگ، مرکزی بینکوں کی خریداری اور آئندہ امریکی انتخابات آنے والے مہینوں میں سونے کی قیمت کا تعین کریں گے۔
نور کیپیٹل کے سینئر نائب صدر فلیپ لیل کیمیجو نے کہا کہ ہم سونے کی موجودہ قیمت پر خوش ہیں، سونا مختلف وجوہات کی بنا پر فیشن بن گیا ہے، BRICS اور تیسری دنیا کے ممالک ڈالر کے ذخائر سے گریز کرتے ہوئے ڈالر کی کمی کی طرف بڑھ رہے ہیں کیونکہ مرکزی بینک سونے کے ذخائر کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ ہیج فنڈز پر نظر ڈالتے ہیں، تو سونے میں سرمائے کی ایک بڑی آمد ہے، بہت سارے عوامل ہیں جن کی وجہ سے سونے کی قیمت میں اضافے کا امکان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ Goldman Sachs نے سونے کا ہدف 2,700 ڈالر مقرر کیا تھا اور یہ حال ہی میں 2,900 ڈالر تک بڑھ گیا اور اس میں 3,000 ڈالر تک اضافے کا امکان ہے۔ فلیپ لیل نے کہا کہ میرے خیال میں سونا 2025 کی پہلی سہ ماہی میں 3,000 ڈالر کو چھو جائے گا۔
XS.com کے سینئر بزنس ڈویلپمنٹ مینیجر ایلی ناچاوتی نے کہا کہ “میں توقع کرتا ہوں کہ اگلے سال کی پہلی سہ ماہی میں سونا 3,000 ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ مرکزی عوامل مثلاً مشرق وسطی اور یوکرین-روس میں جنگ، فیڈرل ریزرو کی طرف سے سود کی شرح اور امریکہ میں افراط زر شامل ہیں۔