Aaj Logo

شائع 10 اکتوبر 2024 08:58am

پاکستان کا بھارت میں جوہری مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت کی تحقیقات کا مطالبہ

پاکستان نے بھارت میں جوہری مواد کی چوری اور غیرقانونی فروخت پر اقوام متحدہ میں جاری اجلاس میں گہری تشویش کا اظہار کردیا، پاکستانی مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل سے تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں جوہری مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت کے واقعات پر پاکستان کو تشویش ہے، پڑوسی ملک سے جوہری مواد چوری اور فروخت ہو رہا ہے، رواں سال سو ملین ڈالر کا تابکاری مواد پکڑا جا چکا ہے۔

منیر اکرم نے کہا کہ انتہائی تابکار، زہریلا مادہ کالیفورنیم ایک گروپ کی غیرقانونی ملکیت میں پایا گیا، اسی ملک میں بھی کالیفورنیم کی چوری کے 2021 میں 3 واقعات سامنے آئے۔

بھارت میں جوہری مواد کی چوری پر پاکستان کا اظہار تشویش، تحقیقات کا مطالبہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ سلامتی کونسل ایسے واقعات روکنے کے لیے اقدامات کرے، پڑوسی ملک سے جوہری مواد چوری اور فروخت کی سلامتی کونسل کو فوری طور پر تحقیقات کرنی چاہیئے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ ٹیکنالوجی تک مساوی رسائی کے لیے جامع کھلا ورکنگ گروپ قائم کیا جائے، پاکستان نے اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت اپنے فرائض کامیابی سے انجام دیے، حساس سامان اور ٹیکنالوجیز کی منتقلی کے لیے مضبوط کمانڈ اور کنٹرول سسٹم قائم کیا۔

واضح رہے کہ 13 اگست 2024 کو پاکستانی وزارت خارجہ نے بھارت میں جوہری اور تابکاری مواد کی چوری اور ان کی غیر قانونی فروخت پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

12 اگست 2024 کو بھارت میں ریڈیو ایکٹیو مواد کیلیفورنیم کے ساتھ ایک گینگ کی گرفتار کیا گیا تھا، جس پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا تھا کہ بھارت میں چند افراد پر مشتمل گینگ سے شدید ریڈیو ایکٹیو اور زہریلا مواد کیلیفورنیم برآمد ہوا ہے، تابکاری اور زہریلے مواد کی مالیت 10 کروڑ امریکی ڈالر ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت میں 2021 میں کیلیفورنیم کی چوری کے 3 واقعات رپورٹ ہوئے تھے، بھارت میں 5 افراد کے ایک گروہ سے مبینہ طور پر بھابھا ایٹمی ریسرچ سینٹر سے چرائی ہوئی ریڈیو ایکٹیو ڈیوائس بھی برآمد ہوئی، یہ مسلسل ہونے والے واقعات نئی دہلی کی سیکورٹی سے متعلق سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایسے واقعات حساس، دوہرے استعمال کے مواد کی بلیک مارکیٹ کی موجودگی کی گواہی دیتے۔

Read Comments