امریکی صحافی کے تابڑ توڑ سوالوں نے بھری محفل میں امریکا کی منافقت بے نقاب کردی۔ پریس کانفرنس کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کو آئینہ دکھادیا۔
پریس بریفنگ کے دوران امریکی صحافی نے کہا کہ اسرائیل اب ایران پر حملے کی تیاری کر رہا ہے۔ جولائی میں بلنکن نے کہا ایران 2 ہفتے میں ایٹمی ہتھیار بنالے گا۔ اس پر صحافی نے کہا میرا خیال تو یہ ہے کہ اب تک ایران نے ایٹم بم بنالیا ہوگا۔
امریکی صحافی کا کہنا تھا کہ یوکرین روس کے علاقوں میں کئی حملے کرچکا ہے اور ہم سب جانتے ہیں کہ روس کے پاس 6 ہزار ایٹم بم ہیں۔ ایک ایٹمی قوت کے خلاف ملیشیا کو مسلح کیا جاتا ہے۔ یہ تو بہت خطرناک معاملہ ہوا۔
امریکی صحافی کا کہنا تھا کہ اگر ایٹمی جنگ چھڑی تو وہ سب کچھ دیکھتے ہی دیکھتے تباہ ہوجائے گا جو انسان نے ہزاروں سال کی محنتِ شاقہ سے پایا ہے۔
امریکی صحافی کا یہ بھی کہنا تھا کہ کہا جاتاق ہے پوٹن اور خمینی دہشت گرد ہیں۔ اور یہ کہ یہ اِتنے بُرے ہیں کہ بات بھی نہیں کی جاسکتی۔ بائیڈن انتظامیہ نے غزہ میں نسل کُشی کے لیے فنڈنگ کی۔ اور آپ روزانہ یہاں آکر بھاشن دیتے ہیں کہ آپ ذمہ دار نہیں۔ دوسرے ملکوں کی اخلاقیات پر لیکچر دینے کا حق آپ کو کس نے دیا۔
صحافی کے حقیقت پر مبنی سوالوں پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر تلملا گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ پالیسی کے مطابق سوال کریں گے تو جواب دوں گا۔ اس پر امریکی صحافی نے کہا آپ ایک ایٹمی جنگ چھیڑنے کا رسک لے رہے ہیں تو سوالوں کے جواب بھی دیں۔ میتھیوں ملر نے جواب دینے کے بجائے دوسرے صحافی سے سوال لے لیا۔