چھبیسویں مجوازہ آئینی ترامیم کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ایک بار پھر رابطہ ہوا ہے اور دونوں جماعتوں کے بڑوں کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق بدھ کو پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچا، وفد میں چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ، رؤف حسن اور حامد خان شامل تھے۔ جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل غفور حیدری، مولانا عبدالواسع، اسلم غوری اور محمود شاہ بھی ملاقات میں موجود تھے۔
ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور آئینی ترمیم پر مشاورت ہوئی۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے پارلیمان اور سینیٹ کے اجلاس 18 اکتوبر کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان اجلاسوں میں آئینی ترامیم پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
یہ بھی خبر آءی تھی کہ مولانا فضل الرحمان نے مجوزہ آئینی ترامیم پر مشروط رضا مندی ظاہر کردی ہے۔ تاہم، جمیعت علماء اسلام (ف) کے سینیٹر اور لیگل ٹیم کے ممبر کامران مرتضیٰ نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
خیال رہے کہ جمعیت علماء اسلام نے پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی آئینی ترامیم کے مسودے کی شئیرنگ کی بات کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت ہونے پر پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کا فیصلہ کیا۔
ملاقات کے بعد بیرسٹر گوہر علی خان نے میڈیا نسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے بات اچھی ہوئی ہے، پہلے حکومت کا ڈرافٹ آجائے پھر آئینی ترمیم پر بات کریں گے، ابھی تک حکومت نے کوئی ڈرافٹ نہیں دیا۔
صحافی نے سوال کیا کہ مولانا فضل الرحمان نے حکومتی رہنماؤں سے ملاقات کی، آپ کو اس حوالے سے اعتماد میں لیا گیا؟
جس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہماری بھی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں، قوم کیلئے پارلیمان کیلئے اور آزاد عدلیہ کیلئے ہم متحد ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان تاریخی سٹینڈ لے کر کھڑے ہیں، آنے والے دنوں میں قوم کو خوشخبری ملے گی، مولانا فضل الرحمان نے قوم کو بچالیا ہے، ہمارے تمام ارکان محفوظ ہیں اور ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں۔