وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ میری کل کی گئی گفتگو سے غلط مطلب لیا گیا، میں نے یہ نہیں کہا کہ مرنے والے چینی انجینئرز آئی پی پیز کی طرف سے بات چیت کر رہے تھے، مرنے والے چینی انجینئرز ان آئی پی پیز کے ساتھ کام کررہے تھے جن سے ہماری بات چیت جاری ہے۔
وزیر خزانہ نے بدھ کو صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ان آئی پی پیز نے بات چیت کے لیے از خود قدم بڑھایا ہے۔
خیال رہے کہ اتوار کو پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے چینی عملے کو لے جانے والے قافلے کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب دہشت گردانہ حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں دو چینی شہری ہلاک اور ایک زخمی ہوئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری کالعدم دہشتگرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ صوبوں کے ساتھ نیشنل فنانس پیکٹ پر پیش رفت ہو رہی ہے، صوبوں کی طرف سے زرعی ٹیکس کے حوالے سے مشاورت کی جاتی ہے، زرعی ٹیکس کے لیے قانون سازی یکم جنوری 2025 تک کرنی ہے، اور یہ ٹیکس یکم جولائی 2025 کو نافذ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ بجلی منصوبوں کے قرضوں کی ری پروفائلنگ پر مثبت بات چیت ہو رہی ہے، کوشش ہے کہ قرضوں کی ری پروفائلنگ کے معاہدے ہوجائیں، چین کے ساتھ ڈیٹ ری پروفائلنگ کے حوالے سے ایم او یو ہوگا، ڈیٹ ری پروفائلنگ کے حوالے سے معاہدے پر دستخط بعد کی بات ہے، اگر چین اس پر رضامندی بھی ظاہرکر دے تو اہم ہوگا۔