سینیئر اور ورسٹائل فنکارہ بشریٰ انصاری نے فردوس جمال کو پرانے بیانات پر دوبارہ تبصرے کرنے پر مجبور کرنے پر میزبانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
بشری انصاری نے حال ہی میں ایک مزاحیہ شو میں شرکت کی۔ جہاں انہوں نے کئی معلات پر کھل کر بات کی۔
کراچی کی ’نوراتری‘ کے بھارت میں چرچے
پروگرام میں دوران گفتگو انہوں نے اس بات پر بھی ناراضگی ظاہر کی کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے پر سب سے زیادہ انہیں ان کی عمر کے طعنے مارے جا تے ہیں۔
بشری انصاری کے نزدیک کسی کو بھی اس کی عمر، لباس یا جسامت پر نشانہ نہیں بنانا چاہیے کیونکہ یہ ایک منفی عمل ہے۔
اداکارہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے طعنے دے کریہ سمجھتے ہیں کہ ان کے طعنوں سے شاید میری عمر واپس آجائے گی اور میں دوبارہ جوان ہو جاوں گی ۔
فردوس جمال سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چند ہفتے قبل فردوس جمال سے جان بوجھ کر پچھلی باتیں اگلوائی گئ، جس کا صاف مقصد باتوں کو اچھالناہوتا ہے۔
بشری انصاری کا مزید کہنا تھا کہ میزبان انہیں اس طرح کی باتیں کہنے پر مجبور کرتے ہیں جب وہ پہلے سے ہی ان کی رائے جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فردوس جمال ایک عظیم اداکار ہیں انہوں نے اپنی زندگی کے کئی سال اس انڈسٹری کو دیے ہیں اوران کے کام کا احترام کیا جاتا ہےحالانکہ ضروری نہیں تھا کہ اگرفردوس جمال نے کوئی ایسی بات کہہ دی تھی تو اسے دہرا کر سوالات پوچھے جاتے۔
بشری انصاری نے کہا کہ فردوس جمال سے سوال پوچھنے کا مقصد یہی تھا کہ پرانی باتوں کو اچھالا جائے اور نئی خبریں بنےتو یہ ذمہ داری میزبانوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو غیر ضروری سوالات کے جوابات دینے پر مجبور نہ کریں۔
یاد رہے کہ فردوس جمال نے کچھ عرصہ پہلے ہمایوں سعید اور ماہرہ خان پر تنقید کی تھی۔انہوں نے ماہرہ خان کی عمر کے بارے میں کہا تھا کہ وہ اب عمر رسیدہ نظر آتی ہیں اس لیے انہیں ہیروئن کے کردار کے بجائے دوسرے کردار کرنے چاہیے۔
اسی طرح انہوں نے ہمایوں سعید کو انڈسٹری کا ڈاکو قرار دیاتھا اورکہا تھا کہ ہمایوں سعید کسی اورکو آگے نہیں آنے دیتے ہیں۔