اسلام آباد ہائیکورٹ میں ممکنہ آئینی ترمیم سے پہلے ڈرافٹ پبلک کرنے اور عوامی رائے لینے کا حکم دینے کی درخواست دائر کر دی گئی۔
سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں آئینی ترمیم کے مسودے کو منظر عام پر لانے کی استدعا کی گئی۔
عدالت عالیہ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 18 ویں آئینی ترمیم میں بھی عوامی رائے لی گئی اور اسی طرح اس آئینی ترمیم میں بھی عوام کو رائے دینے کا حق ملنا چاہیئے۔
درخواست گزار مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مزید کہا کہ ایک دن میں آئینی ترمیم پاس کرانا جمہوری اور پارلیمانی اُصولوں کی نفی ہے، قومی اسمبلی کے اپنے قوانین بھی کسی مجوزہ قانون سازی کو آفیشل گزٹ میں پبلش کرنے کا کہتے ہیں۔
آئینی ترمیم کیلئے نمبرز گیم: بیرون ملک موجود حکومتی اراکین کیلئے خصوصی ہدایت جاری
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ کم از کم پبلک ایٹ لارج کو اس آئینی ترمیم پر رائے دینے کے لیے 8 ہفتے کا وقت ملنا چاہیئے، وفاقی حکومت کو وزارت قانون کی ویب سائٹ پر ڈرافٹ پبلک کرنے کی ہدایت کی جائے۔
دوسری جانب پشاور ہائیکورٹ میں مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔
بشری گوہر نے علی گوہر درانی ایڈووکیٹ کی وساطت سے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں درخواست میں وفاقی حکومت اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست مؤقف اپنایا گیا کہ جو بھی ترامیم ہوں گی، پہلے عوام کے سامنے لائی جائیں، آئینی ترامیم پر عوام کے تحفظات ہوں تو مشاورت سے حل کیا جائے۔
بشریٰ گوہر نے درخواست میں کہا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم پر کمیٹی بنی تھی، عوامی رائے سننے کیلئے وقت دیا گیا تھا، اٹھارہویں ترمیم کے لئے 800 سے زیادہ تجاویز آئی تھیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ آئینی ترامیم کا مسودہ پبلک کیا جائے۔