توشہ خانہ ٹو کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو کل تک کیس میں پراسیکیوٹر مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی عدالت میں پیش ہوئے ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میں ضمانت کے کیس میں التوا نہیں دوں گا، نوٹس یہاں سے جا چکا ہے، سلمان صفدر آپ دلائل شروع کریں، جس پر بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کردیا جبکہ ایف آئی اے حکام روسٹرم پر موجود رہے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ احتساب عدالت میں 19 جولائی کو اس کیس کا ریفرنس دائر ہوتا ہے، بعد میں کیس ترامیم کے بعد ایف آئی اے کے پاس جاتا ہے، درخواست گزار نے اس دوران ضمانت کی درخواست دائر کی ، درخواست ضمانت بھی ایف آئی اے کے پاس لگ گئی۔
توشہ خانہ ٹو کیس: بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پر نوٹس جاری، تحریری حکم نامہ
وکیل بشریٰ بی بی نے کہا کہ ستمبر میں کیس ایف آئی اے عدالت میں جاتا ہے، حیرت انگیز طور پر دو دن بعد ایف آئی اے چالان عدالت میں پیش کر دیتی ہے، اسپیشل پراسیکیوٹر کی طرف سے ہم کافی ڈسٹرب رہے وہ التوا کردیتے تھے اس کے بعد دلائل ہوتے ہیں اور بشریٰ بی بی کی ضمانت مسترد کردی جاتی ہے ۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ اصل میں یہ بلغاری جیولری سیٹس کا کیس ہے ، الزام ہے کہ بطور وزیراعظم بانی پی ٹی آئی نے قیمتی سیٹ کی مارکیٹ قیمت انتہائی کم لگوائی، الزام ہے کہ بلغاری سیٹ میں نیکلیس، ائیر رنگز، بریسلٹس اور انگوٹھی شامل ہیں، الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ریاست کو ملنے والے تحفے کو توشہ خانہ میں جمع کرائے بغیر اپنے پاس رکھ لیا۔
وکیل بشریٰ بی بی نے کہاکہ الزام ہے بانی پی ٹی آئی نے اپنے آفس سیکرٹری کے زریعے بلغاری سیٹ کی قیمت لگوائی۔ اس دوران عدالت نے ایف آئی اے حکام کو ہدایت کی کہ آپ لوگ نوٹس بناتے رہیں آپ اسکا جواب دینگے ۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ توشہ خانہ ٹو کیس پہلے ریفرنس سے ملتا جلتا کیس ہے، پہلے اور اس ریفرنس میں ایک جیسے الزمات ایک جیسے وعدہ معاف گواہ ہیں، ایک توشہ خانہ کے دو مقدمات کیسے بن سکتے ہیں، دونوں مقدمات میں ملزمان بھی ایک جیسے ہیں، مقدمہ یہ بنایا کہ سات مئی سے دس مئی کے دوران گفٹس ملے، بلغاری سیٹ کی تقریباً ساٹھ لاکھ روپے قیمت لگائی۔
وکیل بشریٰ بی بی نے بتایا کہ سیٹ پرائس کا تخمینہ 5.8 ملین لگایا گیا، اس قیمت کے تخمینہ کو کسٹم کلیکٹر سمیت تین افراد نے درست قرار دیا، تقریباً تیس لاکھ یعنی 2.9 ملین روپے کی ادائیگی پر یہ خرید لیا گیا، پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ کم قیمت لگوا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔
عدالت نے ایف آئی اے کو کیس میں پراسیکیوٹر مقرر کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دینے کی استدعا مسترد کردی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ کل تک پراسیکیوٹر مقرر کرکے عدالت پیش ہوں ، میں ضمانت کیس میں التوا نہیں دوں گا۔
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے وکیل کے دلائل کے بعد بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔