ممتاز ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک اور دیگر کی گرفتاری کے خلاف لداخ میں احتجاج شروع ہوگیا ہے، ہڑتال کی وجہ سے پورے علاقے میں روزمرہ کی زندگی اور نقل و حرکت شدید متاثر ہوئی ہے۔
کارگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) اور لیہہ اپیکس باڈی (ایل اے بی) نے کرگل اور لیہہ دونوں اضلاع کو بند کیا، ہڑتال کی وجہ سے پورے علاقے میں روزمرہ کی زندگی اور نقل و حرکت شدید متاثر ہوئی ہے۔ ممتاز ماحولیاتی کارکن سونم وانگچوک نے لداخ کے لیے چھٹے شیڈول کی حیثیت کی وکالت کرنے کے لیے ایک ماہ قبل لیہہ سے ’دہلی چلو پدیاترا‘ کا آغاز کیا تھا۔
حراست میں لیے گئے گروپ میں سرکردہ لداخی رہنما شامل تھے، دہلی چلو پدیاترا’ کے طور پر دہلی کی طرف مارچ کر رہے تھے۔ شریک چیئرمین اصغر علی کربلائی KDA اور LAHDC کے چیف ایگزیکٹو کونسلر محمد جعفر اخون جیسے قابل ذکر رہنما بھی زیر حراست رہنماؤں میں میں شامل ہیں۔
کارگل ڈیموکریٹک الائنس اور Leh Apex Body (LAB) نے ہڑتال کی کال دی تھی۔ لداخ کے بنیادی حقوق، بشمول ریاستی حیثیت اور آئینی تحفظات کے مطالبات کے لیے احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین لداخ کو ریاست کا درجہ دینے، چھٹے شیڈول کے تحت شامل کرنے، پبلک سروس کمیشن کے ساتھ بھرتی کے عمل کو تیز کرنے، اور لیہہ اور کارگل کے لیے الگ لوک سبھا سیٹوں کا مطالبہ بھی زور پکڑ گیا ہے۔
کے ڈی اے نے حراستوں کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے جبکہ حکومت اور پولیس کے اقدامات نے لداخیوں کے جمہوری حقوق کی توہین کی۔ آل کارگل اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن دہلی (AKSAD) نے بھی گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔ حکومت کی جانب سے پرامن مارچ کرنے والوں کو دہلی میں جانے کی اجازت دینے سے انکار پر مایوسی کا اظہار کیا گیا۔
کے ڈی اے اور AKSAD دونوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ لداخ کے خدشات کو دور کرے اور خطے کی بہتری کیلئے کیے گئے وعدوں کو پورا کرے۔ کشمیری رہنما عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی، اور M.Y. تاریگامی نے بھارتی حکومت کی جانب سے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچوک اور ان کے ساتھیوں کی حراست کی مذمت کی ہے۔
عمرعبداللہ نے لداخ کے لوگوں سے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی پرامن شہریوں کو حراست میں لینے پر حکومت پر تنقید کی۔
لداخ کے پورے خطے میں موجودہ ایجی ٹیشن احتجاج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کرنے کے بھارتی غیر قانونی اقدام کیا ہے،کشمیر کے لوگوں نے اگست 2019 سے گوڈی میڈیا کی طرف سے پروپیگنڈہ ، خوشحالی، اور بہتر امن و امان کے ہندوستان کے بیانیے کو مسترد کر دیا ہے۔