پاکستان کے نوجوان کوہ پیما شہروز کاشف نے ایک نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے 8 ہزار میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں سر کرنے والے کم عمر ترین پاکستانی بن گئے۔
پاکستانی کوہ پیما شہروز کاشف نے ایک اور شاندار کارنامہ انجام دیتے ہوئے نے 8027 میٹر بلند شیشا پینگما چوٹی سر کرلی، شہروز کاشف نے آج الصبح شیشا پینگما چوٹی سر کی۔
شہروز کاشف نے دنیا کی 14 بلند چوٹیاں سر کرکے کم عمر پاکستانی کوہ پیما کا اعزاز حاصل کرلیا، انہوں نے 22 سال کی عمر میں 8 ہزار میٹر سے بلند تمام 14چوٹیوں کو سر کیا۔
شہروز کاشف، جو ’’براڈ بوئے‘‘ کے نام سے مشہور ہیں، انہوں نے ماؤنٹ ایورسٹ، کے ٹو، نانگاپربت سمیت دیگر خطرناک چوٹیاں سرکیں۔
پاکستانی کوہ پیما شہروز کاشف سرباز خان کے بعد دوسرے پاکستانی ہیں جنہوں نے تمام 14 بلند ترین چوٹیاں سر کی ہوں جبکہ سرباز نے گزشتہ ہفتے شیشا پینگما سر کرکے یہ کارنامہ انجام دینے والے پہلے پاکستانی ماؤنٹینیئر بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
پاکستانی نوجوان کوہ پیما شہروز کاشف نے دنیا کی تیسری بلند ترین چوٹی بھی سر کرلی
شہروز کاشف کا ایٹ تھوزنڈر سر کرنے کا سفر 2019 میں شروع ہوا، جب انہوں نے صرف 17 سال کی عمر میں 8047 میٹر بلند براڈ پیک کو سر کیا، یہ ایک شاندار شروعات تھی جو انہیں بین الاقوامی سطح پر مشہور کر گئی۔
سال 2021 میں شہروز نے ماونٹ ایوریسٹ، مناسلو اور کے ٹو کی چوٹیوں کو سر کیا جبکہ 2022 میں شہروز کاشف نے کینچنجونگا، لوٹسے، مکالو، نانگا پربت، گیشر برم ون، اور گیشر برم ٹو کی چوٹیوں پر پہنچ کر اپنی مہارت کا مظاہرہ کیا، ان کی شاندار کارکردگی کا سلسلہ جاری رہا اور گزشتہ سال انہوں نے اناپورنا، داولاگیری، اور چو ایو کی چوٹیوں کو سر کیا۔
تاہم، یہ بات قابل ذکر ہے کہ شہروز کاشف گزشتہ برس ایک حادثے کے باعث شیشا پینگما کو سر کرنے سے محروم رہ گئے تھے اگر وہ اس وقت شیشا پینگما کو سر کرنے میں کامیاب ہو جاتے تو وہ دنیا کے کم عمر ترین کوہ پیما بن جاتے، جنہوں نے تمام 14 ایٹ تھوزنڈر سر کیں۔
شہروز کاشف نے اپنی کامیابی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب کچھ حاصل کرنا ان کے لیے آسان نہیں تھا۔
پاکستانی کوہ پیماؤں نائلہ کیانی اور شہروز کاشف نے تاریخ رقم کردی
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے معلوم تھا کہ یہ انتہائی مشکل ہوگا اور میری جان جانے کا خطرہ حقیقی تھا لیکن میں ہدف پر توجہ مرکوز رکھتا رہا، اب جب کہ میں یہاں کھڑا ہوں، مجھے احساس ہوا کہ یہ کامیابی صرف پہاڑوں کو سر کرنے کی نہیں بلکہ یہ خوف، شک اور حدود پر قابو پانے کے بارے میں ہے۔ میرے لیے یہ کسی معجزے سے کم نہیں۔