خیبر پختونخوا حکومت نے سرکاری ملازمین کے حال ہی میں کالعدم قرار دی گئی پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے جلسے میں جانے پر پابندی عائد کردی ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تمام سرکاری محکموں اور ملازمین کو مطلع کیا جاتا ہے کہ کسی کالعدم تنظیم کے کسی پروگرام یا سرگرمی میں جسمانی، مالی یا دوسری صورت میں شرکت، ظاہر یا خفیہ، غیر قانونی ہے اور اس کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
وفاقی حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی عائد کردی
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ عوام بشمول معاشرے کے تمام طبقات کو مطلع کیا جاتا ہے کہ کسی کالعدم تنظیم کے کسی بھی پروگرام یا سرگرمی میں شرکت غیر قانونی ہے اور شرکت کی صورت میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔
نوٹیفکیشن میں لکھا گیا کہ عوامن اس حقیقت کو بھی جان لیں کہ کالعدم ٹی ٹی پی (فتنہ الخوارج) نے بھی کالعدم پی ٹی ایم کی سرگرمیوں کی حمایت کی ہے اور اس لیے کسی بھی قسم کی ظاہری یا ڈھکی چھپی شرکت، فرد کو دہشت گرد تنظیم کا سہولت کار اور حامی بنا دے گی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ تمام انتظامی اور پولیس افسران اس بات کو یقینی بنانے کے لیے قانون کے مطابق مناسب اقدامات کریں گے کہ یہاں دی گئی ہدایات پر عمل درآمد کیا جائے۔
کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ کے خلاف ریاست بھی حرکت میں آگئی ہے۔ کالعدم پی ٹی ایم کی مدد کرنے والوں کے خلاف بھی شکنجہ تیار کرلیا گیا ہے۔
پاکستان کے اینٹی ٹیررازم ایکٹ کے تحت شیڈول فور میں ان سہولت کاروں کے نام شامل کر دیے گئے ہیں، ان افراد میں جنوبی وزیرستان، صوابی، خیبر، باجوڑ، مالاکنڈ اور مہمند سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔
جنوبی وزیرستان سے منظور احمد پشتین، شاہ فیصل غازی، جمال مالیار، عالم زیب کے نام شیڈول فور میں شامل کئے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ محمد سمیع عرف پشتین، حیات خان، امیر حمزہ، اشتیاق محسود، محمد بلال، عبدالقہار، ڈاکٹر سید عالم، سیف الرحمٰن، مرتضٰی خان محسود، مصطفی چمٹو، محمد فاروق، محمد سجاد کے نام شامل کئے گئے ہیں۔
صوابی سے تعلق رکھنے والے 5 افراد کے نام فہرست میں شامل کئے گئے ہیں، ان میں خیر الامین، لیاقت علی یوسف زئی، عرفان مجنون، محمد علی اور محمد عثمان شامل ہیں۔
فہرست میں باجوڑ سے تعلق رکھنے والے 6 افراد کے نام بھی شامل ہیں۔