پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے اپنی تحریری تجاویز وفاقی حکومت کو بجھوا دی ہیں۔
پاکستان بار کونسل نے تجویز دی ہے کہ آرٹیکل 63 اے میں لکھا جائے کہ ووٹ شمار بھی ہوگا۔
پی بی سی کی جانب سے پارٹی ہدایت کے برخلاف ووٹ ڈالنے والے ممبر کی نااہلی پانچ سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
تحریری تجاویز میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کے ممبران میں چیف جسٹس متعلقہ ہائی کورٹ، صوبائی وزیر قانون اور صوبائی بار کے نمائندے کو شامل کیا جائے، ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کا معاملہ ہو تو ہائیکورٹ کے سینئر جج کو بطور ممبر شامل نہ کیا جائے۔
وفاقی حکومت کی مجوزہ آئینی ترامیم میں چیف جسٹس کے تقرر کیلئے تین سینئر ججز کے نام پر غور کی تجویز تھی، جس پر تجویز دی گئی کہ چیف جسٹس پاکستان اور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کیلئے تین تین سینئر ججز کے ناموں پر غور کیا جائے۔
تجویز دی گئی ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے صدارتی آرڈر کے ذریعے تبدیلی کی شق حذف کی جائے، وفاقی آئینی عدالت کے سربراہ کا تقرر تین سال اور ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال کی جائے، ہائیکورٹ میں جج کی تعیناتی کی عمر کی شرط 45 سال رکھی جائے۔
بار کونسل کی تجویز میں کہا گیا کہ وفاقی آئینی عدالت کو ہائیکورٹ سے ایک کیس دوسری ہائیکورٹ متنقل کرنے کا اختیار دیا جائے، اور آرٹیکل 215 سے متعلق مجوزہ ترمیم کو مسودے سے حذف کیا جائے۔