خیبرپختونخوا اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے خطاب کے بعد صورت حال بگڑ گئی اور ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔
منگل کو ہوئے خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس کے دوران اراکین میں ہاتھا پائی شروع ہوگئی اور حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین گتھم گتھا ہوگئے۔
اپوزیشن اراکین نے بات کرنے وقت مانگا تھا جس پر تلخ کلامی شروع ہوئی، اپوزیشن اراکین کو بات کا موقع نہ ملنے پر یہ تلخ کلامی ہاتھا پائی میں تبدیل ہوگئی۔
پی ٹی آئی نے احتجاج کی پالیسی تبدیل کر دی، حماد اظہر کی تصدیق
پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کے اقبال وزیر اور پی ٹی آئی کے نیک محمد نے ایک دوسرے پر حملے کیے۔
نیک محمد کے بھائی اقبال وزیر کو گالیاں دیتے رہے جبکہ نیک محمد مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے دھمکی دیتے رہے، جواب میں پی ٹی آئی پی کے رکن اسمبلی اقبال وزیر نے بھی ان کو گالی دی۔ جس کے بعد اقبال وزیر اور نیک محمد کے حامیوں میں ہاتھا پائی شروع ہوگئی۔
اراکین اسمبلی نے ایک دوسرے کا گالیاں دیں اور اچھل اچھل کر ایک دوسرے پر مکے برسائے۔
گتھم گتھا ہونے والے اراکین اسمبلی کا تعلق شمالی وزیر ستان سے ہے۔
اسپیکر نے لڑائی جھگڑا کرنے والوں کو ایوان سے باہر نکال کر اجلاس میں 10 منٹ کا وقفہ کردیا ؛لیکن اجلاس وقفے کے بعد بھی شروع نہ ہوسکا اور 14 اکتوبر تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔
اس کے بعد اسمبلی سیکیورٹی نے گیلری میں موجود افراد کی جامہ تلاشی شروع کردی۔
سکیورٹ اسٹاف نے بتایا کہ صوبائی وزیر برائے ریلیف و آبادی نیک محمد خان کے بھائی کو حراست میں لے لیا گیا ہے، ہنگامہ آرائی میں ملوث تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
بعدازاں، اسپیکر بابر سلیم سواتی نے چھ ارکین اسمبلی پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی، جسے اقبال وزیر اور صوبائی وزیر نیک محمد کے درمیان راضی نامہ کرانے کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔
کمیٹی میں تین حکومتی اور تین اپوزشن اراکین شامل ہیں۔