مصری نژاد امریکی کامیڈین اور ٹی وی میزبان باسم یوسف نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف ایک طنزیہ گانا ریلیز کیا ہے، جو دیکھتے ہی دیکھتے دنیا بھر کے سوشل میڈیا پر چھا گیا ہے۔انہوں نے گانے میں ایک افسانوی بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے جج کے طور پر نیتن یاہو کے خلاف مقدمے کا فیصلہ سنایا۔ اس طنزیہ گانے کو ”Bibi’s Trial“ نام دیا گیا ہے۔
فلمساز باسل ناصر کی ہدایت کاری میں علی شہتا اور یوسف الشماری کے تیار کردہ، ”بی بی کا ٹرائل“ ایک کمرہ عدالت کا تصور پیش کرتا ہے جہاں نیتن یاہو (بی بی) کو آئی سی سی کے سامنے مقدمے کا سامنا ہے۔
جیسا کہ پہلے بتایا گیا، گانے میں باسم یوسف ایک جج کا کردار ادا کر رہے ہیں جو نیتن یاہو کو مجرم قرار دیتے ہیں، جبکہ ایک امریکی وکیل، جس کا کردار سوڈانی فلم ساز امجد النور نے نبھایا ہے، نیتن یاہو کا دفاع کرتا ہے۔
ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ نیتن یاہو انتہائی خاموشی سے عدالت میں بیٹھے رہتے ہیں جب کہ عدالت میں موجود درجنوں افراد ”فری غزہ“ اور ”فری فلسطین“ کے بینر لیے کھڑے ہوتے ہیں۔
کیا ایران دوسری اسلامی ایٹمی طاقت بن گیا، پراسرار زلزلے سے کھلبلی
جوں جوں گانا آگے بڑھتا ہے، جیوری اور کمرہ عدالت کے سامعین، بشمول جج یوسف امریکی وکیل کے ساتھ تیزی سے جوڑ توڑ کرتے نظر آتے ہیں اور امریکی جھنڈوں سے مزین کٹھ پتلی کے انداز میں رقص کرتے ہیں۔
گانے کی ویڈیو میں عالمی جرائم عدالت کے معزز جج اور امریکی وکیل میں مکالمہ دکھایا گیا ہے اور پوری کارروائی کے دوران نیتن یاہو خاموشی سے بیٹھے دکھائی دیتے ہیں۔
ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ مکالموں کے دوران کس طرح امریکی وکیل عالمی جرائم عدالت کے جج کو پیسوں اور طاقت کی بنا پر قائل کرتے ہیں جو نیتن یاہو کے خلاف کوئی بھی فیصلہ نہیں سنا پاتے۔
دراصل ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح امریکا نیتن یاہو کے جنگی جرائم اور انسانوں کے قتل عام جیسے سنگین جرائم پر پردہ ڈال کر ان کا ساتھ دیتا دکھائی دیتا ہے۔
صرف عسکری کامیابی سے ملک زندہ نہیں رہتے، فرانس کی اسرائیل پر تنقید
اس گانے کو بڑے پیمانے پر پذیرائی ملی ہے، فلسطینی صحافی ایمن الحیسی نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’یہ واقعی قابض کا دفاع کرنے اور متاثرہ پر الزام لگانے کی عالمی حقیقت ہے۔ غزہ کی طرف سے آپ کو سلام۔‘
”بی بی کا ٹرائل“ فروری میں ریلیز ہونے والے النور کے سابقہ سیاسی طنز، ”یونائیٹڈ شوگر ڈیڈی آف امریکہ“ جیسا ہی ہے جس نے انسٹاگرام پر بھی خاصی توجہ حاصل کی۔
دریں اثنا، اسرائیل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد میں فوری جنگ بندی کے مطالبے کے باوجود گزشتہ اکتوبر میں حماس کے حملے کے بعد غزہ کی پٹی پر اپنی مسلسل جارحیت کو جاری رکھا ہوا ہے۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق 7 اکتوبر کے بعد سے تقریباً 42,000 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، جب کہ 97,100 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے لیے کوششیں جاری رہیں گی، امریکا
اسرائیل کو اس وقت غزہ میں اپنے اقدامات پر عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے الزامات کا سامنا ہے۔